اسرائیل کی ہٹ دھرمی کے باعث غزہ میں امدادی بندش کے دوران شدید سردی کے باعث مزید 6 بچے دار فانی سے کوچ کرگئے۔
یہ بھی پڑھیں: ’او وی خوب دیہاڑے سَن‘، خوشیاں لانے والی سردیاں اور بارشیں اب غزہ والوں کے دل کیوں دہلا دیتی ہیں؟
غزہ شہر کے ریمال محلے میں واقع فرینڈز آف پیشنٹ اسپتال میں 5 جبکہ بچے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ چھٹے بچے کی موت جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ہوئی۔ متاثرین میں سے ایک شام نامی بچی کی عمر صرف چند دن تھی۔
غزہ بھر میں ہزاروں فلسطینی اپنے تباہ شدہ گھروں کے ملبے میں زندگی گزار رہے ہیں جب کہ تیز ہواؤں اور شدید بارشوں نے عارضی پناہ گاہوں کو بمشکل رہنے کے قابل جگہوں میں تبدیل کر دیا ہے۔
مزید پڑھیے: صیہونی افواج کے ہاتھوں ماری جانے والی 10 سالہ راشا کی وصیت پر من و عن عمل کیوں نہ ہوسکا؟
اسرائیل کی طرف سے امداد اور موبائل گھروں کی ناکہ بندی سے انسانی بحران مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔
دریں اثنا حماس کا کہنا ہے کہ نوزائیدہ بچوں کی موت اسرائیل کی مجرمانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
منجمد ہوکر موت کے گھاٹ اتر جانے والے بچوں کے حوالے سے جاری کردہ بیان میں حماس نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں 6 نوزائیدہ بچوں کی موت، شدید سردی کی وجہ سے ہوئی۔ حماس نے مزید کہا کہ اسپتالوں میں بہت سے بچوں کی موت اور تشویشناک حالت اسرائیل کی مجرمانہ پالیسیوں اور انسانی امداد اور پناہ گاہوں کے سامان کے داخلے کی روک تھام کا نتیجہ ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کی سردمہری: 3 بچے ٹھٹھر کر مرگئے، 5 صحافی بمباری کا نشانہ
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب بین الاقوامی برادری غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور محاصرے کے نتیجے میں رونما ہونے والی غیر معمولی انسانی تباہی سے نمٹنے کے لیے اپنی خاموشی جاری رکھے ہوئے ہے۔
حماس نے جنگ بندی میں ثالث ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کریں، اسے اس سے منسلک انسانی پروٹوکول پر عمل درآمد کرنے کا پابند بنائیں اور غزہ میں پناہ گاہ، ہیٹرز اور فوری طبی امداد کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔