امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کینیڈا اور میکسیکو سے ٹیرف ڈیل ممکن نہیں آج سے 25 فیصد ٹیرف نافذ ہوگا جبکہ چین سے اشیا کی امریکا درآمد پر بھی 10 فیصد اضافی چارجز آج سے نافذ کیے جائیں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی اقدام سے امریکی اسٹاک مارکیٹ میں غیر معمولی گراوٹ دیکھی گئی۔ صدر ٹرمپ کے اقدام سے کینیڈا میں تیار وہ تمام اشیا جو امریکا بھیجی جاتی ہیں، ان کی تیاری میں کمی ہونے کا خدشہ ہے جس سے ملازمتیں ختم ہوں گی، افراط زر بڑھے گا اور الیکشن کے سال میں اقتصادی تباہی درپیش ہوگی۔
مزید پڑھیں: عمران خان اور بشریٰ بی بی بغیر کچھ کھائے پیے سحری کرتے ہیں؟ بیرسٹر سیف نے کیا بتایا
ٹیرف نفاذ کی اطلاعات کے بعد 2025 میں پہلی بار ایس اینڈ پی 500 میں ایک روز میں 1.8 فیصد کمی دیکھنے میں آئی جبکہ نیسڈیک کمپوزیٹ میں 2.6 فیصد اور ڈاوجونز انڈسٹریل میں 1.5فیصد کمی ہوئی۔ دنیا کی سرفہرست ٹیکنالوجی کمپنیوں کے شئیرز کی قدر بھی گراوٹ دیکھی گئی۔
امریکی اقدامات کے ردعمل میں کینیڈا کی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا کو فوری جواب دیا جائے گا، کینیڈا بھی 155 ارب ڈالر کے ٹیرف کے لیے تیار ہے جس کی پہلی قسط 30 ارب ڈالر کی صورت میں ہوگی۔
مزید پڑھیں: ولادیمیر زیلنسکی سے تلخ کلامی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا یوکرین کی امداد روکنے کا فیصلہ
ادھر امریکی اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے معاشی ماہرینِ نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ ٹیرف کے باعث امریکا میں مہنگائی اور دیگر مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
اپنے حالیہ بیانات میں ٹرمپ بھی تسلیم کر چکے ہیں کہ ٹیرف کے نفاذ سے امریکیوں کو تکالیف اٹھانا پڑ سکتی ہیں لیکن یہ عارضی نوعیت کی مشکلات ہیں اور آخرِ کار امریکا کی معیشت کو ان اقدامات سے فائدہ پہنچے گا۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ درآمدات پر محصولات عائد کرنے سے مصنوعات تیار کرنے والی کمپنیوں کی امریکا میں پروڈکشن کرنے کی حوصلہ افزائی ہوگی۔