امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سمیت دیگر ممالک کی جانب سے عائد کردہ اعلیٰ محصولات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نہ صرف انہیں انتہائی غیر منصفانہ قرار دیا بلکہ ان ممالک پر 2 اپریل سے باہمی محصولات کا اعلان بھی کیا ہے، جو امریکی اشیا پر محصولات عائد کرتے ہیں۔
گزشتہ روز کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے صدارتی خطاب میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر آپ اپنی مصنوعات امریکا میں نہیں بناتے ہیں، تاہم، ٹرمپ انتظامیہ کے تحت، آپ کو ٹیرف ادا کرنا پڑے گا اور بعض صورتوں میں، اس سے کہیں زیادہ۔
یہ بھی پڑھیں: نریندر مودی کے اچانک دورۂ امریکا کا اعلان، کیا بھارتی شہری بھی ’ٹرمپ پالیسی‘ کا شکار ہوگئے؟
’دوسرے ممالک نے کئی دہائیوں سے ہمارے خلاف ٹیرف کا استعمال کیا ہے اور اب ہماری باری ہے کہ ہم انہیں ان دوسرے ممالک کے خلاف استعمال کرنا شروع کریں۔ اوسطاً، یورپی یونین، چین، برازیل، ہندوستان، میکسیکو اور کینیڈا سمیت لاتعداد دوسری قومیں ہم سے بہت زیادہ ٹیرف وصول کرتی ہیں جتنا ہم ان سے وصول کرتے ہیں۔‘
امریکی صدر کے مطابق یہ بہت غیر منصفانہ ہے. بھارت ہم سے 100 فیصد سے زائد آٹو ٹیرف وصول کرتا ہے، فروری میں، صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ جلد ہی بھارت اور چین جیسے ممالک پر باہمی محصولات عائد کرے گی۔
مزید پڑھیں: مودی کو امریکا میں پرچیوں کا سہارا اور انٹرنیشنل سطح پر بے عزتی
گزشتہ ماہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکی دارالحکومت کے دورے کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے واضح کر دیا تھا کہ بھارت کو واشنگٹن کے باہمی محصولات سے نہیں بخشا جائے گا، انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ٹیرف کے ڈھانچے پر کوئی ان سے بحث نہیں کر سکتا۔
“ہماری مصنوعات پر چین کا اوسط ٹیرف اس سے دوگنا ہے جو ہم ان سے وصول کرتے ہیں۔ اور جنوبی کوریا کا اوسط ٹیرف 4 گنا زیادہ ہے، اس کا سوچیں، چار گنا زیادہ، اور ہم جنوبی کوریا کو فوجی اور بہت سے دوسرے طریقوں سے بہت زیادہ مدد فراہم کرتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں: امریکا کا تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے بھارت کا جتن، مزید گیس اور تیل خریدے گا
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایسا ہی ہوتا ہے اور یہ دوست اور دشمن کی جانب سے ہو رہا ہے، ہمیں کئی دہائیوں سے زمین کے تقریباً ہر ملک نے لوٹا ہے، اور ہم ایسا مزید نہیں ہونے دیں گے، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یہ نظام امریکا کے لیے منصفانہ نہیں اور کبھی تھا بھی نہیں، صدر ٹرمپ نے کہا کہ 2 اپریل سے باہمی محصولات کا آغاز ہو جائے گا۔
ریپبلکن قانون سازوں کی تالیوں کے شور میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ دوسرے ممالک جو بھی ہم پر ٹیرف لگاتے ہیں، ہم بھی ان پر ٹیرف لگائیں گے۔
’وہ ہم پر جو بھی ٹیکس لگاتے ہیں، ہم ان پر ٹیکس لگائیں گے، اگر وہ ہمیں اپنی مارکیٹ سے باہر رکھنے کے لیے غیر مالیاتی ٹیرف کرتے ہیں، تو ہم انہیں اپنی مارکیٹ سے باہر رکھنے کے لیے غیر مالیاتی رکاوٹیں کریں گے۔‘