ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستانیوں کی امریکا داخلے پر پابندی کے حوالے سے افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ ہمارا سفارتخانہ امریکی حکام سے رابطے میں ہے اور فی الحال ایسی کوئی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے نے کہا کہ ٹرین پر حملہ بہت بڑی کارروائی تھی۔ جعفر ایکسپریس کے معاملے پر ابھی یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس بارے میں سفارتی سطح پر کیا اقدامات کر رہے ہیں۔ ہم سفارتی رابطوں کو اس طرح پبلک فورم پر بیان نہیں کرتے۔ پاکستانی حکومت کثیر الجہتی حکمت عملی پر گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرین پر دہشت گردوں کے حملے میں ملوث لوگ بیرون ملک سے آپریٹ کر رہے تھے۔ سکیورٹی فورسز نے تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ بھارت ماضی میں اس قسم کے واقعات میں شریک رہا ہے۔
جعفر ایکسپریس حملے میں دہشتگردوں کے افغانستان رابطے پر دفتر خارجہ نے ردعمل میں کہا کہ دہشتگرد افغانستان میں ماسٹر مائنڈ سے رابطے میں تھے۔ اس واقعہ کے دوران ٹریس شدہ کالز میں افغانستان سے رابطوں کا سراغ ملا ہے۔
یہ بھی پڑھیےپاکستان میں جمہوریت بحال، دوسرے ملکوں کو ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، دفتر خارجہ
انہوں نے کہا کہ ابھی ریسکیو آپریشن کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا ہے افغانستان کے ساتھ ابھی معاملہ سفارتی سطح پر نہیں اٹھایا ہم مرحلہ وار آگے بڑھیں گے۔ ہمارے پاس شواہد ہیں کہ افغانستان سے کالز ٹریس کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہماری بنیاد دوستانہ تعلقات استوار کرنا ہے۔ ان کے ساتھ سفارتی چینل کھلے ہیں، بات چیت چلتی رہتی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغانستان سے کہتا ہے کہ وہ کسی کو بھی دہشتگردی کے لیے اپنی زمین کا استعمال کرنے دے۔ ماضی میں ہم افغان حکومت کے ساتھ ہم ثبوت شیئر کرتے رہے ہیں۔ ہمارے بہت سے دوست ممالک نے جعفر ایکسپریس دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔ ہمارے کئی دوستوں سے ہمارا انسداد دہشت گردی پر تعاون موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ طورخم بارڈر افغانستان کی وجہ سے بند ہے جبکہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ یہ پاکستان کی وجہ سے بند ہے۔ افغان شہریت کارڈ رکھنے والوں کو بھی 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ انہیں خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے افغانستان سے بات چیت کے لیے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔
چین کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان کے پاکستانی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق سے ملاقات کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ ملاقات ایک معمول کا عمل تھا۔ انہوں نے کہا کہ چینی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان کا دورہ پاکستان معمول کی مشاورت کا حصہ ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی سیاسی تنظیموں پر پابندی کو مسترد کرتا ہے۔ کشمیر بین الاقوامی طور پر متنازع علاقہ ہے۔ آزاد کشمیر پر بھارتی وزیر خارجہ کا بیان ان کے توسیع پسندانہ عزائم کا عکاس ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے جدہ میں او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کی جہاں پاکستان نے اجلاس میں فلسطینیوں کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ پاکستان نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن دو ریاستی حل میں ہے۔ پاکستان غزہ میں اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد روکے جانے اور بجلی بند کرنے کے اقدام کی مذمت کرتا ہے۔ UNRWAکو کام سے روکنا اسرائیل کے غیر انسانی و غیر قانونی رویے کی انتہا ہے۔
یہ بھی پڑھیےپاک چین تعلقات کو نقصان پہنچانے کی ہر کوشش ناکام ہوگی، ترجمان دفتر خارجہ
انہوں نے بتایا کہ بارسلونا میں گرفتار پاکستانیوں کے فون سے قابلِ اعتراض مواد ملا تھا۔ پہلے پتہ چلا کہ 14 گرفتار ہوئے ہیں، بعد میں پتہ چلا کہ 10 گرفتار ہوئے ہیں۔
4 لوگوں کو تفتیش کے بعد چھوڑ دیا گیا جبکہ ایک خاتون کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں شفقت علی خان نے بتایا کہ ترکمانستان سے امریکا سفر کرنے والے پاکستانی سفیر احسن وگن ویزٹ ویزہ پر سفر کر رہے تھے۔ اس ویزہ پر انہیں سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں تھا۔ احسن وگن نے امریکا سفر کے لیے اجازت لی تھی اور چھٹی پر تھے۔ امریکی امیگریشن نے انہیں کس وجہ سے ڈی پورٹ کیا وجہ معلوم نہیں ہوئی۔ وزیراعظم اور نائب وزیراعظم نے اس پر تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ فی الحال اس پر اتنی ہی تفصیلات ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ یو ایس ایڈ کی سکولوں کے لیے مختص رقوم کے دہشتگردی میں استعمال کے مبینہ الزامات بے بنیاد ہیں۔