پاکستان کے صوبہ سندھ کی سیاست میں اہم انٹری اس وقت ہوئی جب ذوالفقار علی بھٹو جونئیر نے سندھ کے علاقے نوڈیرو میں ایک جلسے میں خطاب کرکے اعلان کیا کہ وہ سیاست میں آنے کی دلچسپی رکھتے ہیں اور وہ پاکستان پیپلز پارٹی شہید بھٹو کی قیادت کریں گے اور ساتھ ہی نوجوان خون کو اس جماعت میں شامل کریں گے تا کہ ملک کی باگ ڈور سنبھالی جا سکے۔
پاکستان کے اہم سیاسی خاندان سے تعلق رکھنے والے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر، میر مرتضی بھٹو کے بیٹے ہیں اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے پوتے ہیں۔ اگرچہ ان کا نام ان کے دادا کے نام پر ہی رکھا گیا، لیکن انہوں نے آرٹ کو اپنے سیاسی اظہار کا ذریعہ بنایا۔
مزید پڑھیں: ‘تو جو نہیں ہے’ شہرہ آفاق گانا جسے گانے کے ’ایس بی جون‘ کو 150 روپے ملے
ذوالفقار علی بھٹو جونئیر 3 سال کے تھے، جب دمشق میں ان کی پیدائش کے بعد ان کا خاندان پاکستان منتقل ہوا۔ اگرچہ ان کے والد نے انہیں ہمیشہ یہ بتایا کہ وہ سندھی ہیں لیکن وہ اپنے فنی اظہار میں اسلام اور دیگر ثقافتوں کو اجاگر کرتے ہیں اور صوفی مزاروں سے متاثر ہیں۔
ذوالفقار علی بھٹو جونئیر نے 2014 میں ایڈنبرا یونیورسٹی سے تاریخ میں ایم اے ایچ اور 2016 میں سان فرانسسکو آرٹ انسٹی ٹیوٹ سے ایم ایف اے حاصل کیا ۔ وہ پرفارمنگ آرٹسٹ ہونے کے ساتھ ساتھ سندھ کی روایتی رلّیاں یا چادریں بھی تیار کرتے ہیں۔ جن میں، ان کے بقول، مردانگی اور تشدد کے تصور کو پھولوں کی تصاویر اور رنگین کپڑوں کے ٹکڑوں کی مدد سے ایک مختلف انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: ذوالفقار علی بھٹو کو کون سے اعلیٰ اعزاز دینے کی قرارداد منظور کی گئی؟
ذوالفقار بھٹو جونیئر ایک فنکار اور کیوریٹر ہیں جن کا کام جنوبی ایشیائی، جنوب مغربی ایشیائی اور شمالی افریقی خطے میں پیچیدہ تاریخوں کو دوبارہ زندہ کرتا ہے، اس عمل میں وہ پرنٹ میکنگ، ٹیکسٹائل اور کارکردگی میں جڑی کثیر میڈیا مشق کے ذریعے مذہب، کہانی سنانے، مستقبل اور ماحولیاتی تنزلی کے چوراہوں کو کھول دیتے ہیں۔
ذوالفقار بھٹو نے عالمی سطح پر کام اور نمائشوں کو ترتیب دیا ہے اور ساتھ ہی کولمبیا یونیورسٹی، یوسی برکلے، این وائی یو، سٹینفورڈ اور انڈس ویلی سکول آف آرٹ اینڈ آرکیٹیکچر میں عقیدے، بنیاد پرستانہ خیالات اور مستقبل کے مسائل پر بات کرتے رہے ہیں۔