اسلام آباد کے مصروف ترین علاقے بلیو ایریا کی شاہراہ کے کنارے، ایک محنت کش ماں عابدہ پروین اپنے بچوں کے بہتر مستقبل اور زندگی کی مشکلات کو شکست دینے کے لیے روزانہ ہاتھ سے بنے فٹبال فروخت کرتی ہے۔
شوہر کی بیماری کے بعد 4 بچوں کی ماں عابدہ پروین کے کندھوں پر بچوں کی پرورش کے ساتھ گھر کے اخراجات کی ذمہ داری بھی آن پڑی، لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری اور ہاتھ پھیلانے کے بجائے اس نے اپنے ہنر کو اپنا سہارا بنایا۔
ہر روز صبح وہ اپنے سامان کے ساتھ آتی ہے، گاہکوں کا انتظار کرتی ہے اور امید رکھتی ہے کہ آج کی کمائی سے اس کے بچوں کے لیے بہتر کھانے، تعلیم اور زندگی کے دوسرے اخراجات پورے ہوں گے۔ اس کے ہاتھوں سے بنے فٹبال نہ صرف محنت کا شاہکار ہوتے ہیں بلکہ اس کی عزم و ہمت کی کہانی بھی سناتے ہیں۔
عابدہ پروین نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ کوئی عورت کبھی بھی خوشی سے گھر سے باہر نہیں نکلتی بلکہ مجبوریاں عورت کو گھر سے باہر نکلنے کے لیے مجبور کردیتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر بیمار ہیں اور کمانے کے قابل نہیں، اس لیے انہوں نے اپنے ہنر کو ہی سہارا بنانے کا فیصلہ کیا۔ عابدہ پروین کا کہنا ہے کہ ’میں نے کبھی نہیں چاہا کہ میرے بچے دوسروں کے سہارے پر پلیں۔ میں چاہتی ہوں کہ وہ پڑھیں، کچھ بنیں اور اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلیں‘۔
عابدہ پروین ان ہزاروں محنت کشوں میں سے ایک ہیں جو اپنی محنت اور ثابت قدمی سے زندگی کی سختیوں کو مات دے رہے ہیں۔ ان کی کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ اگر حوصلہ ہو تو کوئی بھی مشکل راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔
عابدہ پروین کی کہانی کئی ایسی خواتین کے لیے مشعل راہ بھی ہے جو اس معاشرے کی سختیوں سے گھبرا کر مایوس ہوکر گھروں میں بیٹھی ہیں۔