ٹرمپ انتظامیہ نے 5 لاکھ سے زیادہ تارکین وطن کی قانونی حیثیت منسوخ کردی

ہفتہ 22 مارچ 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکا سے آئے روز کوئی نئی خبر سامنے آرہی ہوتی ہے، اور اب ٹرمپ انتظامیہ نے قریباً 5 لاکھ 30 ہزار تارکین وطن کی عارضی قانونی حیثیت منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کیوبن، ہیٹی، نکاراگون اور وینزویلا کے تارکین وطن کی قانونی حیثیت منسوخ کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں امریکا سے غیرقانونی بھارتی تارکین وطن کی بے دخلی شروع

تارکین وطن کی قانونی حیثیت منسوخ کرنے کا فیصلہ 24 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے جو سابق امریکی صدر جوبائیڈن کے دور میں تارکین وطن کو دی گئی 2 سالہ پیرول کو کم کرے گا جس کے تحت اگر ان کے پاس امریکی اسپانسرز ہوں تو وہ ہوائی جہاز کے ذریعے ملک میں داخل ہو سکتے ہیں۔

امریکی شہریوں اور تارکین وطن کے ایک گروپ نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پیرول ختم کرنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کیا ہے اور وہ چار قومیتوں کے پروگراموں کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جوبائیڈن نے 2022 میں وینزویلا کے لوگوں کے لیے پیرول انٹری پروگرام کا آغاز کیا تھا اور 2023 میں کیوبا، ہیٹی اور نکاراگون کو اس پروگرام میں شامل کیا۔ سابق صدر کی انتظامیہ کو ان ممالک سے غیر دستاویزی امیگریشن کا سامنا بھی کرنا پڑا، ان ممالک کے امریکا کے ساتھ سفارتی اور سیاسی تعلقات کشیدہ ہو چکے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عہدہ سنبھالنے کے بعد نفاذ کو تیز کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جس میں سرکاری دستاویزات کے بغیر امریکا میں مقیم لوگوں کی ریکارڈ تعداد کو ملک بدر کرنے کیلیے دباؤ ڈالا بھی شامل ہے۔

امریکی صدر نے دلیل دی کہ جوبائیڈن کے شروع کیے گئے قانونی داخلے کے پیرول پروگراموں نے وفاقی قانون کی حدود سے تجاوز کیا، ساتھ ہی انہوں نے 20 جنوری کے ایگزیکٹو آرڈر میں ان کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف تاریخی آپریشن کا آغاز

ٹرمپ انتظامیہ کا تارکین وطن کی قانونی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ بہت سے لوگوں کیلیے ملک بدری کا خطرہ ہے۔ یہ اب تک واضح نہیں کہ پیرول پر ملک میں داخل ہونے والے کتنے لوگوں کے پاس قانونی حیثیت کی دوسری شکل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp