حال ہی میں لاہور میں بیجنگ انڈر پاس میں پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنی کے اہلکار کی طرف سے شہری کے ساتھ بد سلوکی اور سیدھا فائر کرنے کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس کے بعد محکمہ داخلہ نے محکمانہ کارروائی کا آغاز کیا گیا اور اس سیکیورٹی کمپنی کو سیل کر دیا جس کے اہلکار نے شہری پر براہ راست فائر کیا تھا۔
محکمہ داخلہ کے ایکٹ 2004 کے مطابق پرائیویٹ سیکیورٹی کمپینز محکمہ داخلہ کی طرف سے دیے گئے ایس او پیز کی پابند ہیں۔
یہ بھی پڑھیے’کیا یہ بدمعاش اب لاہور پر حکمرانی کریں گے‘، نجی گارڈز کی شہری پر فائرنگ اور تشدد، صارفین کی تنقید
مثلاً ان ایس او پیز میں کہا گیا ہے کہ پرائیویٹ سیکیورٹی کمپینی کسی بھی ایسے شخص کو گارڈ نہیں رکھ سکتی جو ذہنی اور جسمانی طور پر معذور ہو۔
سیکیورٹی کمپنی گارڈ کو رکھتے وقت ان کا میڈیکل اپ چیک ضرور کروائیں۔
پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنی کے اہلکار پولیس سے مشابہہ لباس زیب تن نہیں کرسکتے۔
یہ بھی پڑھیےلاہور انڈرپاس فائرنگ واقعہ: متعلقہ سیکیورٹی ایجنسی کے دفاتر سیل
پولیس حکام کا کہنا کہ پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیز کے خلاف عید کے بعد کارروائیوں کا آغاز ہونے جارہا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ کے ایس او اپیز کے مطابق پرائیویٹ سیکیورٹی کمپینز کے گارڈز کو نیلے رنگ کا یونیفارم پہننے کی اجازت ہے۔ وہ دوسرا کوئی یونیفارم نہیں پہن سکتے۔
پرائیویٹ کمپینز کے گارڈ کے حوالے سے شکایات موصول ہوئیں جس میں کہا گیا کہ کمپینز والے ایلیٹ فورس کی یونیفارم سے مشابہہ اپنے گارڈ کو یونیفارم دے رہے ہیں، جس پر کمپینز والوں کو ہدایات جاری کر دی ہیں کہ آئندہ کوئی بھی پرائیویٹ کمپنی کا گارڈ پولیس ایلیٹ فورس کا بلیک یونیفارم نہیں پہنے گا اور نہ ہی ان سے مشابہہ کوئی بیج اپنی شرٹ پر لگائے گا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ کمپینز سیکیورٹی اہلکاروں کے پاس جو ویگو ڈالے ہوتے ہیں وہ بھی پولیس کے مشابہہ ہوتے ہیں۔ اب پرائیویٹ کمپینز سے کہا گیا ہے کہ پولیس سے ملتے جلتے ویگو ڈالوں کا استعمال نہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیےلاہور میں فائرنگ کرنے والے نجی گارڈز کس کی سیکیورٹی کررہے تھے؟ پولیس کا اہم بیان سامنے آگیا
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ عید کے بعد پنجاب بھر میں پرائیویٹ کمپنیز کو ایس او پیز کے مطابق دیکھا جائے گا۔ اگر کوئی کمپنی محکمہ داخلہ کی طرف جاری کیے گئے ایکٹ کے مطابق عمل درآمد نہ کرنے والی کمپنی کو جرمانہ بھی ہوگا اور اس کے ساتھ ہی ساتھ اس کمپنی کا لائسنس بھی منسوخ کر دیا جائے گا۔