بات ہو کرکٹ کی تو فیبولس فور یا فائیو کی بحث شائقین کی موجودہ نسل کے لیے اتفاق رائے کی محتاج ہی رہے گی، اس بحث میں آپ پاکستانی کرکٹر بابر اعظم کو موجود دور کے ’چار یا پانچ شاندار‘ کرکٹرز میں شمار کرتے ہیں یا انہیں اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ ناقدین اور حمایتیوں کے جھرمٹ میں کس جانب کھڑے ہیں۔
پاکستانی کھلاڑیوں اور کرکٹ ٹیم کے شائقین نے ہمیشہ اپنے ‘بادشاہ’ کو بڑھاوا دیتے ہوئے اس بحث کی ہانڈی کو چولہے پر چڑھائے رکھا ہے اس اس کوشش میں انہیں نیوزی لینڈ کے عظیم کین ولیمسن کی حمایت بھی حاصل تھی جن کے خیال میں بابر اس نسل کے لیے ٹاپ 5 میں شمار کیے جانے والے بہترین بلے باز ہیں۔
ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ
انٹرنیٹ ایک عجیب دنیا بنی ہوئی ہے جہاں ایک حوالہ کسی اور زخم کو چیرا لگاجاتا ہے، چاہے وہ کسی سیاق و سباق سے عاری ہی نہ ہو، اسی لہر میں، ‘کنگ بابر’ کے بارے میں ’طنز اور فاؤل ورڈز‘ ہاتھ باندھے خدمت کے لیے دستیاب رہتے ہیں۔
یہ رجحان دوسرے ممالک کے کھلاڑیوں تک بھی پہنچ چکا ہے جیسا کہ جنوبی افریقہ کے ویان مُلڈر سے متعلق حالیہ پوسٹ سے پتا چلتا ہے، مولڈر نے، جنہیں سن رائزرز حیدرآباد نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) 2025 کے لیے سائن کیا ہے، اپنی ڈومیسٹک سائیڈ لائنز کے ساتھ منسلک گاڑی کے بارے میں ایک اشتہار پوسٹ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:بابر اعظم کا بیٹ میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں رکھا جانا ہمارے لیے اعزاز ہے، ایم سی جی انتظامیہ
مذکورہ پوسٹ میں یوں تو کچھ بھی بابر اعظم سے متعلق نہیں تھا لیکن انگلینڈ کے آل راؤنڈر اور ڈربن سپر جائنٹس میں ویان ملڈر کے ساتھی کرس ووکس نے تبصرہ کرتے ہوئے مسکراتے ہوئے ایموجی کے ساتھ ’کنگ بابر‘ لکھ ڈالا۔
اگرچہ ووکس نے جو حوالہ دیا ہے وہ ڈریسنگ روم کی سطح کا ایک مذاق بھی ہوسکتا ہے، لیکن اس تبصرے نے یقیناً چند مداحوں کو غصہ دلایا، جنہوں نے کرس ووکس کے تبصرے کے جوابات کو بدسلوکی سے بھر دیا۔
بابر کی مُلڈر کی گرما گرم جنگ
ہوسکتا ہے کہ کرس ووکس چند ماہ قبل ویان مولڈر اور بابراعظم کے مابین تصادم کا حوالہ دے رہے ہوں، پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان نیو لینڈز میں کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ کے دوران فالو آن کی دوسری اننگز کے دوران مولڈر بابر کو بولنگ کر رہے تھے، بابر نے فرنٹ فٹ پر ایک گیند کا دفاع کیا جو واپس مولڈر کی جانب گئی، جسے انہوں نے اٹھا کرانتہائی جارحانہ انداز میں پوری قوت کے ساتھ واپس وکٹ کی جانب پھینکا تھا۔
اس موقع پر بابر نے مُلڈر کا سامنا کرتے ہوئے تند و تیز الفاظ کا تبادلہ کیا، پچ پر اس نوعیت کے ’تبادلہ خیال‘ سے دوںوں کرکٹرز کو جنوبی افریقی کھلاڑیوں اور امپائروں نے باز رکھتے ہوئے علیحدہ کیا۔
مزید پڑھیں: بابر اعظم انگلینڈ سیریز سے ڈراپ: ’ہم نے دنیائے کرکٹ میں اپنا مذاق ہی بنوا لیا‘
اس دن بالآخر ہنسنے کی باری بابر اعظم کی تھی، جنہوں نے 81 رنز بنائے اور اوپنر شان مسعود کے ساتھ 205 رنز کی شراکت قائم کر کے پاکستان کو مجموعی طور پر 478 رنز بنانے میں مدد کی۔
تاہم، یہ کافی نہیں تھا کیونکہ جنوبی افریقہ نے ٹیسٹ جیتنے کے لیے درکار 58 رنز کا ہدف بغیر کسی نقصان کے حاصل کرتے ہوئے ٹیسٹ میچ 10 وکٹوں سے اپنے نام کرلیا تھا۔