ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کراچی سندھ کے خزانے میں 90 فیصد سے زائد ٹیکس جمع کراتا ہے۔ سندھ کے عوام کی 14 سال سے تعلیمی اور معاشی نسل کشی کی جارہی ہے۔ کراچی کے امن کے لیے جس حد تک کردار ادا کرسکتے تھے ہم نے کیا۔ کراچی اس وقت بارود کے ڈھیر پر آباد شہر ہے۔
مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کے حکمران اتحاد سے نکلنے کے اشارے، خالد مقبول اور فاروق ستار کی حکومت پر کڑی تنقید
کراچی میں ڈاکٹر فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 15 سال سے جمہوریت کا بوجھ اپنے سینے پر اٹھا کر رکھا ہے۔ کراچی میں غیر قانونی ڈمپرز کو شہر میں چلنے کی اجازت نہیں۔ کراچی کے حالات آج پھر خراب ہو رہے ہیں۔ مردم شماری آدھی سے بھی کم دکھائی جاتی رہی۔ پہلے آدھی آبادی لاپتا کی گئی پھر ووٹرلسٹ سے نام غائب کیے گئے۔ قانون نافذ کرنے والے اور توڑنے والے دونوں غیر قانونی ہیں۔
مزید پڑھیں: کراچی کو چلانے کے لیے ایم کیو ایم کے علاوہ ملک کے پاس کوئی آپشن نہیں، خالد مقبول صدیقی
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کی ہمیشہ مخالفت کی۔ 50 سال سے ہماری سیاسی سپیس کو کم سے کم کیا گیا۔ کراچی میں تسلسل کے ساتھ غیر قانونی ڈمپرز چل رہے ہیں، ڈمپرز کے 100 فیصد مالکان اور ڈرائیورز غیر مقامی ہیں۔ بشریٰ زیدی واقعہ کے بعد کراچی کا منظر نام تبدیل ہوا۔