سینیئر صحافی اور سیکیورٹی امور کے ماہر احسان ٹیپو محسود کا کہنا ہے کہ ہمیں ہر طرح کی دہشتگردی کے خلاف سوچ کے ابہام کو ختم کرکے ایک بیانیہ بنانا ہوگا تاکہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں امن وامان کی صورتحال کو بہتر کیا جا سکے۔
وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سیکیورٹی امور کی کوریج کرنے والی ویب سائٹ خراسان ڈائری کے شریک بانی کا کہنا تھا کہ جس طرح ٹی ٹی پی کو دہشتگرد سمجھا جاتا ہے کچھ لوگ اسی شدت سے بی ایل اے کی مذمت کرنے سے ہچکچاتے ہیں حالاں کہ دنیا بھر میں بی ایل اے کو دہشتگرد جماعت سمجھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہمیں گمراہ کیا گیا، بلوچستان میں ہتھیار ڈالنے والے 2 اہم دہشتگرد کمانڈرز کے چشم کشا انکشافات
احسان ٹیپو نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر ہونے والی دہشتگردی کی امریکا اور اقوام متحدہ تک نے مذمت کی مگر کچھ لوگ پاکستان میں اس کے حوالے سے معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرتے ہیں جو غلط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ ڈپلومیسی کے ساتھ ساتھ شدت پسندوں کے ساتھ سختی کی پالیسی اختیار کرنی ہوگی اور قومی سطح پر ابہام کو ختم کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے دہشتگرد افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں استعمال کرتے ہیں، پاکستان
احسان ٹیپو نے توجہ دلائی کہ بارڈر پر سخت اقدامات کے ساتھ ساتھ اندرونی سلامتی کو بہتر کرنا بھی ناگزیر ہو چکا ہے اور اس کے لیے ملک کے تمام اداروں کا کرادر اہم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے اس لیے وہ اپنے حملوں میں شدت لا رہے ہیں۔