کراچی کے علاقے کورنگی سے گرفتار 3 خطرناک دہشتگردوں نے دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں، فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں نے وزیرستان اور جانی خیل کے علاقے میں سیکیورٹی فورسز پر حملوں کا بھی اعتراف کیا ہے۔
گرفتار دہشتگردوں سے کی گئی ابتدائی تفتیش پر مبنی رپورٹ کے مطابق گرفتار دہشتگرد سیکیورٹی فورسز پر کئی حملوں میں ملوث رہے ہیں، انہیں مومن خان، گل نور اور دوست محمد نامی کارندوں نے فتنہ الخوارج میں شامل ہونے میں مدد فراہم کی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: سی ٹی ڈی کی کارروائی، فتنہ الخوارج کا اہم کارکن گرفتار کرلیا
تفتیشی رپورٹ کے مطابق گرفتار دہشتگرد کورنگی میں قائم گارمنٹس فیکٹری میں روپوشی اختیار کرتے رہے، فتنہ الخوارج کے دہشتگرد انعام اللہ نے گھر میں موجود سرکاری اسلحے سے ہتھیار چلانے کی تربیت کی۔
دہشتگرد انعام اللہ افغانستان میں نیٹو فورسز کے خلاف جنگ میں حصہ لے چکا ہے اور افغانستان میں ملا منصور افغانی نامی شخص امیر کے طور پر ملتا رہا، گرفتار دہشتگردوں نے دوران تفتیش اپنے 19 ساتھیوں کے نام بھی اگل دیے ہیں۔
مزید پڑھیں: فتنہ الخوارج نے مولانا حامد الحق حقانی کو خواتین کی تعلیم کے حق میں بولنے پر نشانہ بنایا
دہشتگردوں نے وزیرستان اور جانی خیل کے علاقے میں سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے تفتیس کاروں کو بتایا کہ وہ مختلف حملوں کے بعد روپوشی اختیار کرنے کراچی آتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سندھ رینجرز اور پولیس کے انسداد دہشت گردی محکمے نے 2 روز قبل کورنگی میں انٹیلیجنس معلومات کی بنیاد پر ایک مشترکہ کارروائی کے دوران کالعدم فتنہ الخوارج گروپ سے تعلق رکھنے والے محمد طائب، انعام اللہ اور نعیم اللہ نامی دہشتگرد گرفتار کیے گئے تھے۔
گزشتہ سال جولائی میں، حکومت نے ایک باضابطہ نوٹیفکیشن کے ذریعے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو فتنہ الخوارج قرار دیا تھا، جبکہ پاکستان پر دہشت گرد حملوں کے مرتکب افراد کا حوالہ دیتے وقت تمام اداروں کو خارجی (خارج) کی اصطلاح استعمال کرنے کا حکم دیا تھا۔