سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ کی جانب سے سینیئر پارٹی رہنماؤں کیخلاف تنقید پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو کلاس روم کی طرح نہیں چلایا جاسکتا۔
گزشتہ ہفتے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنیوالے پی ٹی آئی رہنماؤں پر تنقید کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا تھا کہ انتظامیہ کے ’منظور نظر‘ لوگوں کو ملاقات کی اجازت دی گئی، واضح رہے کہ سلمان اکرم راجہ سمیت عمران خان کی بہنوں کو سابق وزیر اعظم سے ملنے نہیں دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سلمان اکرم راجہ پارٹی کو کسی رجمنٹ کی طرح چلارہے ہیں، فواد چوہدری کا الزام
دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس صورتحال سے واقف ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں قید عمران خان نے اپنے وکیل سلمان صفدر کے توسط سے اپنے تحفظات سلمان اکرم راجہ تک پہنچادیے ہیں۔
صحافی انصار عباسی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے سلمان اکرم راجہ کو بھیجے پیغام میں کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو اسکول کلاس روم کی طرح نہیں چلایا جا سکتا، انہوں نے ایک دوسرے پر الزامات دھرنے کے بجائے بجائے اتحاد برقرار رکھنے پر زور دیا۔
مزید پڑھیں: اعظم سواتی اسٹبلشمنٹ سے ڈیل کی ذاتی کوشش کررہے ہیں، پی ٹی آئی کا اس سے تعلق نہیں: سلمان اکرم راجہ
رپورٹ کے مطابق یہ تنازع اس وقت پیدا ہوا جب اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے عمران خان کی بہن علیمہ خان اور فیملی کے دیگر افراد کو عمران خان سے ملنے سے روک دیا لیکن پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور سینیٹر علی ظفر سمیت 5 وکلا کو ملاقات کرنے دی گئی۔
اس موقع پر عمران خان کی بہنوں سمیت سلمان اکرم راجہ کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی، جس کا برا مناتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے بعد میں عوامی سطح پر اس اقدام کی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتظامیہ کے ’منظور نظر‘ افراد کو ملاقات کی اجازت دی گئی۔
مزید پڑھیں: ملٹری آپریشن کے خلاف ہیں، بارود سے امن نہیں آئے گا، سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ
اس بیان پر پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہرخان نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ کو یاد دلایا کہ 25 مارچ کو جب عمران خان کی بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی اس وقت سلمان اکرم راجہ کو عمران خان سے ملنے دیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق جیل میں ہوئی اس ملاقات کے دوران امریکا میں مقیم پی ٹی آئی رہنما اور بلاگر کے بارے میں عمران خان نے بیرسٹر گوہر خان کو مشورہ دیا کہ انہیں باضابطہ طورپر ہٹانے کے بجائے انہیں اجلاسوں میں مدعو نہ کیا جائے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان نے کہا کہ وہ ملک کی خاطر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، انہوں نے کبھی اعظم سواتی یا کسی اور شخص کو اپنی جانب سے ذاتی ریلیف لینے کا اختیار نہیں دیا۔