بھارتی سپریم کورٹ نے مہاراشٹر میں میونسپل کونسل کے سائن بورڈز پر اردو زبان کے استعمال کے خلاف دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اردو کو صرف مسلمانوں کی زبان ماننا ایک افسوسناک سوچ ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ زبان کا تعلق کسی مذہب سے نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک برادری، علاقے اور لوگوں کی پہچان کا ذریعہ ہے۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ اردو کو صرف مسلمانوں کی زبان ماننا ایک افسوسناک سوچ ہے۔
مزید پڑھیں: شاعری تازہ زمانوں کی ہے معمار فرازؔ
یہ درخواست مہاراشٹر کی ایک سابق علاقائی کونسلر خاتون کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ میونسپل کونسل کے بورڈز پر صرف مراٹھی زبان میں نام تحریر ہونا چاہیے، اردو زبان کا استعمال غیر ضروری اور نامناسب ہے۔
اس سے قبل ممبئی ہائیکورٹ نے بھی خاتون کی درخواست مسترد کر دی تھی، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، تاہم سپریم کورٹ کے بینچ جس میں جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس کے ونود چندرن شامل تھے، نے بھی ان کے مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے زبان اور مذہب کے فرق پر زور دیا۔
مزید پڑھیں: پاک اردو مشاورتی اجلاس، اسرائیلی جارحیت کی مذمت
بھارتی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو بھارت میں زبانوں کے احترام اور ثقافتی ہم آہنگی کی طرف مثبت پیغام قرار دیا جا رہا ہے۔