بھارت میں پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر بھارتی حکومت نے واہگہ-اٹاری بارڈر بند کر دیا ہے، جبکہ بھارت میں موجود پاکستانیوں کے ویزے بھی منسوخ کر دیے ہیں اور انہیں یکم مئی تک واپس اپنے ملک جانے کی ہدایت جاری کی ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان جب جب کشیدگی پیدا ہوئی ہے سب سے پہلے واہگہ-اٹاری بارڈر بند کیا جاتا رہا ہے، اس لیے یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارت کا ایک اور مذموم منصوبہ بے نقاب
1947 کے بعد سے جب کبھی پاک بھارت گشیدگی پیدا ہوئی واہگہ-اٹاری بارڈر ہوتا رہا ہے۔ باڈر بند ہونے کی وجہ سے دونوں ممالک کے عوام مشکل سے دوچار ہوتے آئے ہیں
1965 کی جنگ
پہلی مرتبہ 1965 کی جنگ کے دوران واہگہ-اٹاری کو مکمل طور پر بند کیا گیا تھا۔ 1965 کی جنگ تو 17 دن جاری رہی۔ جنگ کے بعد واہگہ-اٹاری عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا۔
1971 کی جنگ اور جنگ کارگل
اس کے بعد 1971 کی پاک بھارت جنگ کے دوران بھی واہگہ-اٹاری بند کر دیا گیا تھا اور دونوں ممالک کے سفارتی و تجارتی روابط بھی معطل ہو گئے تھے۔ پھر 1999 کی کارگل جنگ کے دوران بھی آمد و رفت پر پابندیاں عائد رہی۔
بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ
دسمبر 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید تناؤ پیدا ہوا، جس کے نتیجے میں سرحدی سرگرمیاں معطل کر دی گئیں۔
ممبئی حملے اور واہگہ دھماکا
نومبر 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد بھی واہگہ پر سخت سیکیورٹی نافذ کر دی گئی اور آمدورفت محدود کر دی گئی تھی۔ 2014 میں واہگہ بارڈر پر ایک خودکش بم دھماکا ہوا، جس میں 60 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اس واقعے کے بعد بھی کچھ دنوں کے لیے بارڈر کو بند کر دیا گیا تھا۔
پلوامہ حملہ
فروری 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ مزید بڑھا، جس کے نتیجے میں فضائی حدود کی بندش کے ساتھ ساتھ زمینی سرحد پر بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔
کورونا
مارچ 2020 میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث پاکستان نے احتیاطی تدابیر کے طور پر واہگہ بارڈر کو 2 ہفتوں کے لیے بند کر دیاتھا۔ تجارت کو بھی روک دیا گیا تھا۔
اب 2025 کے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر یہ واہگہ-اٹاری بند کر دیا گیا ہے۔