چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی چین اور ترکیہ کا دورہ مکمل ہوگیا ہے، اور وہ کل وطن پہنچیں گے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے چین میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کی کانفرنس میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت سے ہی بہتر عدالتی اصلاحات ممکن ہیں، چیف جسٹس پاکستان
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس میں ایس سی او کے رکن ممالک کے چیف جسٹس صاحبان اور اعلیٰ عدالتی حکام شریک ہوئے، کانفرنس میں عدالتی معاملات سے متعلقہ اہم موضوعات زیرِ بحث آئے۔
اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کانفرنس میں اپنے افتتاحی خطاب میں اہم عدالتی موضوعات پر گفتگو کی، کانفرنس کے دوران چیف جسٹس نے ایران اور ترکیہ کے چیف جسٹسز کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں بھی کیں۔
کانفرنس کا ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق رکن ممالک نے کانفرنس میں شنگھائی تعاون تنظیم کی اساس کی پاسداری کے عزم کا اعادہ کیا۔
کانفرنس میں سائبر سیکیورٹی اور ڈیجیٹل نظم و نسق پر زور دیتے ہوئے مصنوعی ذہانت اور اسمارٹ ٹیکنالوجیز کے عدالتی استعمال کی ضرورت کو تسلیم کیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق کانفرنس میں ثالثی اور مصالحت جیسے متبادل تنازعاتی حل کے طریقوں اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانونی ڈھانچے کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
کانفرنس میں دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خلاف جدوجہد کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا، اور اعلان کیا گیا کہ اگلے سال کانفرنس اسلامی جمہوریہ ایران میں منعقد ہوگی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی چین کے بعد استنبول روانہ ہوئے جہاں انہوں نے ترکیہ کی آئینی عدالت کی تقریب میں شرکت کی۔ اور پاکستان اور ترکیے کے دیرینہ برادرانہ تعلقات پر روشنی ڈالی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ترکیے کی آئینی عدالت کے انسانی حقوق کے فیصلے قابل تعریف ہیں اور اس موقع پر پاکستان اور ترکیے کے درمیان عدالتی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں چیف جسٹس پاکستان کا ڈی آئی خان جیل کا دورہ، قیدیوں کے مسائل سنے
سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق ترکیے نے پاکستان میں عدالتی نظام کو جدید بنانے کے لیے تعاون کی پیش کش کی۔