وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے پہلگام حملے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ملائیشیا اس میں شامل ہوتا ہے تو ہم خیر مقدم کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم کے درمیان اتوار کو ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ شہباز شریف نے پہلگام واقعے کے بعد سے بھارت کے اشتعال انگیز رویے کو یکسر مسترد کیا اور اس واقعے کے پس پردہ حقائق کا پتا لگانے کے لیے بین الاقوامی، شفاف، معتبر اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے پاکستان کی پیشکش کو دہرایا۔
یہ بھی پڑھیں ملکی سلامتی کی صورتحال پر اے پی سی بلانی چاہیے تھی، پی ٹی آئی کا بریفنگ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان
وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ پاکستان ان تحقیقات میں ملائیشیا کی شرکت کا خیر مقدم کرےگا۔
وزیراعظم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ کے طور پر پاکستان کے کردار اور اس کوشش میں اس کی زبردست قربانیوں کو اجاگر کیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ بھارت کے اقدامات پاکستان کی مغربی سرحد پر انسداد دہشتگردی کی کوششوں سے توجہ ہٹا رہے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اس طرح کے تنازع میں الجھنا نہیں چاہتا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک اقتصادی استحکام کی راہ پر گامزن ہے۔
دونوں وزرائے اعظم نے پاکستان ملائیشیا تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا اور دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور تجارت، سرمایہ کاری اور ثقافتی تبادلوں سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں پہلگام واقعہ: سوئٹزر لینڈ کے بعد یونان نے بھی پاکستان کی تجویز کی حمایت کردی
اس تناظر میں وزیراعظم نے بتایا کہ وہ اس سال ملائیشیا کا سرکاری دورہ کرنے کے منتظر ہیں۔ یہ ٹیلی فون کال پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان قریبی دوستی کی عکاس ہے جس میں دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت پر رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔