گزشتہ نصف صدی سے مدار میں پھنسے رہنے والے سوویت دور کے خلائی جہاز کا ایک حصہ اس ہفتے زمین پر گرسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ناسا اور روس کے خلاباز خلا میں 220 دن گزارنے کے بعد زمین کی طرف واپس روانہ
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ناسا کا کہنا ہے کہ کوسموس 482 کو سنہ 1972 میں زہرہ کے مشن کے حصے کے طور پر لانچ کیا گیا تھا لیکن یہ کبھی بھی زمین کے نچلے مدار سے نہیں بچ سکا اور 4 ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا تھا۔
ناسا نے کہا کہ ان میں سے ایک وزنی ٹکڑے کے 10 مئی کو ہماری فضا میں دوبارہ داخل ہونے کا امکان ہے اور اس کا کم از کم کچھ حصہ جلے بغیر صحیح سالم حالت میں زمین پر گرے گا۔
ابھی یہ کہنا ممکن نہیں کہ خلائی جہاز کا وہ حصہ زمین پر کس جگہ گرے گا لیکن چوں کہ ہمارے سیارے کا 70 فیصد حصہ سمندر سے ڈھکا ہوا ہے لہذا اس سے کوئی خاص نقصان پہنچنے کا امکان نہیں ہے۔
مزید پڑھیے: خلا میں 9 ماہ تک پھنسے رہنے والے خلابازوں کو کتنا معاوضہ ملے گا؟
یورپی خلائی ایجنسی میں خلائی ملبے کی تخفیف کے سینئر تجزیہ کار اسٹیجن لیمنس کا کہنا ہے کہ آپ کے کسی خلائی ملبے سے متاثر ہونے کا امکان آپ کے کسی لاٹری جیتنے کے امکان سے بہت زیادہ کم ہوتا ہے۔
خلائی جہاز کا جو حصہ زمین کی جانب گامزن ہے وہ بہت سخت، سلنڈر نما شے ہے۔ اس کی چوڑائی ایک میٹر اور اس کا وزن تقریباً آدھا ٹن ہے۔
اسے زہرہ کے ماحول کی شدید گرمی اور دباؤ سے بچنے کے لیے بنایا گیا تھا یعنی یہ گرمی کے خلاف ایک مضبوط ڈھال رکھتا ہے اس کی ساخت انتہائی پائیدار ہے۔
کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ گو زمین پر موجود لوگوں کے لیے اس سے خطرہ کم ہے لیکن یہ شمالی اور جنوبی عرض البلد کے درمیان کہیں بھی اترسکتا ہے جہاں کے زیادہ تر حصے آباد ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ممکنہ طور پر یہ لندن کے شمال سے لے کر جنوبی امریکا کے جنوبی سرے تک کہیں بھی اتر سکتا ہے۔
خلائی ملبے کے بے قابو ہونے کے واقعات پہلے بھی ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک کے ’اسٹار شپ‘ کے خلا میں تباہ ہونے کی ویڈیو وائرل
لیمنس نے وضاحت کی کہ زمین کے ماحول میں انسانی ساختہ اشیا کا دوبارہ داخلہ اکثر ہوتا ہے اور بڑے خلائی جہازوں کے لیے ہفتہ وار اور چھوٹے کے کیس میں تو روزانہ ہی ہوتا ہے۔ تاہم اشیا عام طور پر زمین تک پہنچنے سے پہلے زمین کی فضا میں ہی جل جاتی ہیں۔
یہ خلائی جہاز اب بین الاقوامی خلائی ایجنسیوں کے ذریعے قریب سے ٹریک کیا جا رہا ہے۔
لیمنس نے کہا کہ مستقبل میں خلائی جہاز کو اس طرح ڈیزائن کیا جانا چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو مدار سے محفوظ طریقے سے باہر لے جاسکے۔