سائبر اٹیک کیا ہے؟
سائبر سیکیورٹی ایکسپرٹ حبیب اللہ خان نے وی نیوز کو بتایا کی سادہ الفاظ میں، سائبر اٹیک کا مطلب ہے کسی ڈیجیٹل نظام میں غیر مجاز طور پر داخل ہونا، اس سے ڈیٹا چرانا یا اسے نقصان پہنچانا۔
یہ بھی پڑھیں:وی پی این کا استعمال فائدہ مند یا نقصان دہ؟
یہ ڈیجیٹل نظام آپ کا موبائل فون، لیپ ٹاپ، آپ کے آن لائن اکاؤنٹس یا وہ بڑے نیٹ ورکس ہو سکتے ہیں، جو بینکوں، اسپتالوں اور حکومتی اداروں کو چلاتے ہیں۔
جس طرح آپ اپنے قیمتی سامان کی حفاظت کے لیے مضبوط تالے، الارم اور سیکیورٹی گارڈز کا استعمال کرتے ہیں، اسی طرح آپ کے موبائل، لیپ ٹاپ اور کمپنیوں کے ڈیجیٹل نظام میں بھی سیکیورٹی کے مختلف اقدامات موجود ہوتے ہیں۔
سائبر اٹیک ان سیکیورٹی تدابیر کو توڑنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ حساس معلومات تک رسائی حاصل کی جا سکے یا ڈیجیٹل نظام کے کام میں خلل ڈالا جا سکے۔
سائبر حملے کرنے والے افراد کو ’ہیکرز‘ کہا جاتا ہے۔ یہ افراد عام کمپیوٹر استعمال کرنے والے بھی ہو سکتے ہیں اور بعض اوقات حکومتیں بھی ایسے لوگوں کو اپنی مرضی کے مقاصد یا جنگی صورتحال کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
جنگی صورتحال میں سائبر اٹیک کتنے سنگین ثابت ہو سکتے ہیں؟
انہوں نے مزید بتایا کہ جنگی حالات میں سائبر حملے کسی بھی ملک کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ یہ حملے بجلی کی فراہمی کو معطل کر سکتے ہیں، اہم عمارتوں اور اسپتالوں کے نظام کو مفلوج کر سکتے ہیں، فوجی مواصلات میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں اور یہاں تک کہ ہتھیاروں کو بھی ناکارہ بنا سکتے ہیں۔
جنگ کے دوران، ہیکرز بلیک آؤٹ پیدا کر کے، اے ٹی ایم مشینوں کو بند کر کے اور عام شہریوں میں خوف و ہراس پھیلا کر حکومت اور فوج پر دباؤ ڈال سکتے ہیں۔
اس طرح کے حملے کسی بھی ملک کے دفاعی اور اقتصادی نظام کو بری طرح متاثر کر سکتے ہیں۔
سائبر اٹیک نے اب تک کن ممالک کو جنگی صورتحال میں متاثر کیا؟
حبیب اللہ خان نے اس سوال کے جواب میں بتایا کہ ماضی میں کئی ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں سائبر حملوں نے جنگی صورتحال میں صورتحال کو مزید متاثر کیا ہے۔
اسٹکس نیٹ(Stuxnet)
اسٹکس نیٹ سب سے مشہور سائبر حملوں میں سے ایک ہے، جو مبینہ طور پر اسرائیل کی جانب سے ایران کے نیوکلیئر پلانٹ پر کیا گیا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں ایران کے تقریباً 1000 سینٹری فیوجز ناکارہ ہو ئے تھے۔
یوکرین میں بجلی کی بندش
2015 میں روسی ہیکرز پر یوکرین کے پاور گرڈ پر سائبر حملہ کرنے کا الزام لگایا گیا، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
یوکرینی سیٹلائٹ پر حملہ
2022 میں روس نے ایک مواصلاتی سیٹلائٹ کو ناکارہ بنا دیا، جس سے یوکرینی فوج کی براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس متاثر ہوئی۔
جارجیا پر روسی حملہ
2008 میں جب روس نے جارجیا پر حملہ کیا تو ہیکرز نے جارجیا کی حکومتی ویب سائٹس کو غیر فعال کر دیا، جس سے حملے کے دوران مواصلات میں شدید خلل پیدا ہوا۔
عام آدمی سائبر حملوں سے کیسے محفوظ رہ سکتا ہے؟
اس کا جواب دیتے ہوئے حبیب اللہ خان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی کسی بھی صورتحال میں عام عوام کے لیے بہت ضروری ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کر کے آن لائن خطرناک لنکس کی شناخت کر کے سائبر حملوں سے بچ سکے۔
مضبوط پاس ورڈ
کم از کم 16 حروف پر مشتمل ایک مضبوط پاس ورڈ استعمال کریں اور ہر ویب سائٹ کے لیے ایک منفرد پاس ورڈ رکھیں۔ اپنے پاس ورڈز کو محفوظ رکھنے کے لیے پاس ورڈ مینیجر کا استعمال کریں۔
دو طرفہ تصدیق (Two-Factor Authentication)
جہاں کہیں بھی ممکن ہو، دو طرفہ تصدیق کو فعال کریں۔ یہ آپ کے اکاؤنٹ میں لاگ ان کرنے کے لیے پاس ورڈ کے ساتھ ایک اضافی حفاظتی پرت کا اضافہ کرتا ہے۔
سافٹ ویئر کو اپ ڈیٹ رکھیں
پرانے سافٹ ویئر میں موجود کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر سائبر حملے کیے جا سکتے ہیں۔ اس لیے اپنے کمپیوٹر اور موبائل کے تمام سافٹ ویئر کو ہمیشہ اپ ڈیٹ رکھیں۔
غیر متوقع یا مشکوک ای میلز یا پیغامات
اگر آپ کو کسی ایسے شخص یا ادارے کی طرف سے کوئی ای میل یا پیغام موصول ہوتا ہے جس کی آپ توقع نہیں کر رہے، یا جو غیر معمولی لگتا ہے، تو اس میں موجود لنکس پر کلک کرنے سے پہلے محتاط رہیں۔
غلط ہجے اور گرامر
پیشہ ورانہ تنظیمیں عام طور پر اپنی مواصلات میں غلطیوں سے بچتی ہیں۔ اگر کسی ای میل یا ویب سائٹ میں بہت سی غلطیاں ہیں، تو یہ مشکوک ہو سکتا ہے۔
غیر مانوس ویب سائٹ کا پتا
لنک پر کلک کرنے سے پہلے ہمیشہ ویب سائٹ کے پتے کو غور سے دیکھیں۔ اگر یہ کسی معروف ویب سائٹ سے ملتا جلتا ہے لیکن اس میں معمولی فرق ہے (مثلاً حروف کی ترتیب میں تبدیلی یا کوئی اضافی حرف)، تو یہ ایک جعلی سائٹ ہو سکتی ہے۔