بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کے آپریشن ’بُنیان مَرصُوص‘ کی کامیابی کے بعد مودی سرکار نے ہاتھ کھڑے کردیے ہیں اور جنگ بندی پر آمادہ ہوگئی ہے۔
کئی دنوں سے پوری دنیا بھارت اور پاکستان کے درمیان سیزفائرکی کوشش کر رہی تھی مگر کامیاب نہیں ہوئی، مودی سرکار طاقت کے نشے میں مست پاکستان میں کبھی ڈرونز بھیج رہی تھی اور کبھی میزائلوں سے معصوم شہریوں پر حملے کررہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت جنگ بندی: سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا خیر مقدم
جمعے اور ہفتے کی درمیانی شپ بھارت نے پاکستان کے ایئر بیسز پر حملہ کیے، جس کے جواب میں پاکستان کی افواج نے بھرپور جوابی کارروائی کی اور بھارت کے متعدد فوجی اڈے اڑا کے رکھ دیے۔
CNN's Nick Robertson reports that India reached out to the US, Saudi Arabia, and Turkey for assistance in halting the conflict after Pakistan unexpectedly launched a relentless and massive missile barrage into Indian military installations. pic.twitter.com/D1kKU1ms2T
— Nawab Ali Khattak (@NawabAliKhan7) May 10, 2025
بھارت جنگ بندی پر کیوں آمادہ ہوا، اس حوالے سے امریکی صحافی نک رابرٹسن نے حقائق سے پردہ اٹھایا ہے اور سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت جنگ بندی کے بعد پاکستانی رہنماؤں کا ردعمل سامنے آ گیا
امریکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صحافی نک رابرٹسن نے کہا کہ کئی دنوں سے پوری دنیا بھارت اور پاکستان کے درمیان سیزفائرکی کوشش کر رہی تھی مگر کامیاب نہیں ہوئی،مگر اب پاکستان کی بھرپور جوابی کارروائی کے بعد بھارت نے خود جنگ بندی کی پیشکش کی۔
امریکی صحافی نے مزید کہا کہ پچھلے 48 گھنٹوں سے جنگ بندی کی کوششیں ہورہی تھیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے بھارت کو پہلے جواب دینے سے گریز کیا، مگر جب بھارت نے آج پاکستان پر میزائل حملے کیے، جن میں سے ایک پاکستان کے دارالحکومت سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہوا، تو بھارت کے اس اقدام سے ڈپلومیسی کے دروازے بند ہوگئے اور پاکستان نے بھارت پر حملہ کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت جنگ بندی میں کس ملک نے کیا کردار ادا کیا؟
پاک فوج نے انڈیا کے کئی ایئربیس اڑا کررکھ دیے اور بھارتی ہتھیاروں کے ذخیرے بھی تباہ کردیے، جس سے انڈیا بیک فٹ پر چلا گیا اور اسے جنگ بندی کرنی پڑی۔
رابرٹسن کے مطابق بیک فٹ پر جانے کے بعد بھارت نے ترکیے، سعودی عرب اور امریکی حکام سے رابطے کیے اور سفارتکاری کے ذریعے راستہ نکالنے کو کہا، جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی ممکن ہوئی۔