سپریم کورٹ نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں نامزد ملزم رضا علی کی 2 لاکھ روپے مالیت کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیدیا۔
ضمانت کی درخواست پر سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نےکی، عدالتی استفسار پر وکیل سمیر کھوسہ نے بتایا کہ ملزم پر سب انسپکٹر کو پتھر مار کر زخمی کرنے کا الزام ہے، دراصل 2 افراد پر ایک ہی پولیس والے کو زخمی کرنے کا الزام ہے، جبکہ شریک ملزم زین العابدین کی ضمانت منظور ہوچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جناح ہاؤس حملہ کیس: علیمہ خان اور عظمیٰ خان بے قصور نکلیں، تفتیشی افسر
جسٹس ہاشم کاکڑنے کہا کہ 2 لوگ ایک ہی پولیس والے کو زخمی کیسے کرسکتے ہیں، پروسیکیوٹر صاحب پولیس اہلکار نے ایک ہی الزام 2 لوگوں پر کیسے لگا دیا، زخمی افراد کی فہرست میں تو اس پولیس اہلکار کا نام بھی شامل نہیں۔
پروسیکیوٹر ذوالفقار نقوی کا مؤقف تھا کہ ملزم پر اور بھی کافی الزامات ہیں، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ بولے؛ الزامات تو آپ ہر روز کوئی نہ کوئی نیا لگا دیں گے، پروسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے عدالت کو یاد دلایا کہ سپریم کورٹ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے چکی ہے۔
مزید پڑھیں: نو مئی حملہ کیس، پی ٹی آئی رہنما حافظ فرحت عباس کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور
جس پر وکیل سمیر کھوسہ کا کہنا تھا کہ 4 ماہ کے حکم کے بعد ایک مہینے میں صرف فرد جرم عائد ہوئی ہے، ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر نہیں ہو رہا، عدالت نے ایک ہفتے کی تاریخ دی ہے، جسٹس ہاشم کاکڑ نے پروسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جونیئر وکیل کیس لڑ رہے ہوں تو زیادہ سختی نہ کیا کریں۔
پروسیکیوٹر ذوالفقار نقوی کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزید کہا کہ آپ بھی کبھی جونیئر وکیل رہے ہیں، ضمانت ہونے دیں، پروسیکیوٹر صاحب ساس بھی کبھی بہو تھی۔