سپریم کورٹ نے 9 مئی حملہ کیس میں نامزد پی ٹی آئی رہنما حافظ فرحت عباس کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی ہے، شریک ملزم امتیازشیخ کی ضمانت قبل ازگرفتاری بھی منظور کرلی گئی۔
جمعے کے روز سپریم کورٹ میں جسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 9 مئی حملہ کیس میں نامزد پی ٹی آئی رہنما حافظ فرحت عباس کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پرسماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما سینیٹر اعجازچوہدری کی ضمانت منظور
کیس کی سماعت کے دوران اسپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ حافظ فرحت عباس پر 9 مئی کی سازش کا بھی الزام ہے، حافظ فرحت عباس کو ٹرائل کورٹ مفرور قرار دے چکی ہے۔ جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ سازش کا الزام تو امتیاز شیخ پر بھی تھا۔
جسٹس نعیم اخترافغان نے ریمارکس دیے کہ مفرور ہے یا نہیں یہ معاملہ متعلقہ عدالت دیکھ لے گی، تفتیش مکمل ہوچکی، چالان بھی جمع ہوچکا اب گرفتاری کیا کرنی ہے؟ اللہ کرے آپ چارماہ میں ٹرائل مکمل کروا دیں، بس کر دیں اب اور کتنا گھسیٹنا ہے؟۔
عدالت نے حافظ فرحت عباس اور امتیاز شیخ کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کرلی۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی ریڈیو پاکستان حملہ کیس: رکن اسمبلی سمیت 6 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
اس سے قبل سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما سینیٹر اعجاز چوہدری کی ضمانت بھی منظور کی تھی۔
جسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے رہنما پی ٹی آئی سینیٹر اعجاز چوہدری کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت اسپیشل پروسیکیوٹر نے بتایا کہ اعجاز چوہدری نے 9 مئی کے واقعات میں لوگوں کو اکسایا اور سازش کا بھی حصہ رہے، جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ اعجاز چوہدری کیخلاف کیس اتنا ہی مضبوط تھا تو فوجی عدالت میں لے جاتے۔
یہ بھی پڑھیں: جناح ہاؤس حملہ کیس: علیمہ خان اور عظمیٰ خان بے قصور نکلیں، تفتیشی افسر
جسٹس نعیم اختر افغان کا کہنا تھا کہ ویسے بھی تو 600 ملزمان کا کیس فوجی عدالتوں میں لے کر گئے ہی ہیں، اعجاز چوہدری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی سے وابستہ سینیٹر 11 مئی 2023 سے گرفتار ہیں۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ ضمانت کو بطور سزا استعمال نہیں کیا جا سکتا، عدالت نے سینیٹراعجاز چوہدری کو ایک لاکھ روپے مالیت کے مچلکے ٹرائل کورٹ میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کرلی۔