شمو قتل: ڈھاکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور پراکٹر کے استعفوں کا مطالبہ

پیر 26 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بی این پی کے طلبا ونگ ’جیت آبادی چھاترا دل‘ کے ڈھاکہ یونیورسٹی چیپٹر نے وائس چانسلر اور پراکٹر کے استعفیٰ اور شہریار عالم شمو کے قتل کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے دھرنے کا آغاز کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے اپنے ہی 66 شہری بنگلہ دیش میں دھکیل دیے

چھاترا دل کے کارکنوں نے پیر کو تقریباً 12 بجے کیمپس میں حکیم چتر سے جلوس نکالنے کے بعد وائس چانسلر کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کیا۔

ڈھاکہ یونیورسٹی چھاترا دل کے صدر گنیش چندرا نے کہا کہ 13 دن ہوچکے ہیں اور ابھی تک شمو کے قتل کا کوئی حل نہیں نکلا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہریار عالم شمو عوامی انقلاب کے دوران صف اول میں شامل تھے اور انقلاب کے بعد بننے والی یہ انتظامیہ ناکام ہو چکی ہے۔

اس انتظامیہ سے مستعفی ہونے کے ساتھ ساتھ ہم ان لوگوں کو عبرت ناک سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ڈی یو کی چھاترا دل یونٹ کے جنرل سیکریٹری ناہید الزمان شپون نے کہا کہ شمو کے قتل کیس میں انصاف کی عدم فراہمی نہ صرف ایک طالب علم رہنما کے ساتھ ناانصافی ہے بلکہ اس نے تمام طلبا کی سلامتی کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اغوا اور قتل کی وارداتیں باقاعدگی سے ہو رہی ہیں لیکن اس کے باوجود انتظامیہ خاموش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک محفوظ کیمپس چاہتے ہیں اور ہم وائس چانسلر اور پراکٹر کا فوری استعفیٰ چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیے: تعلقات نچلی سطح پر، بنگلہ دیش اور بھارت کے تجارت اور کھیل سے متعلق سخت فیصلے

شمو کو 13 مئی کی رات 11 بجے سہروردی باغ میں چاقو سے وار کیا گیا تھا۔ انہیں آدھی رات کے قریب ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر نے انہیں مردہ قرار دیا۔

شمو ڈھاکہ یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ میں 2018-19 کے تعلیمی سال میں طالب علم تھے۔ وہ بی این پی کے طلبہ محاذ کے سر اے ایف رحمن ہال یونٹ کے ادب اور اشاعت کے سیکریٹری بھی تھے۔ ان کا تعلق سراج گنج کے علاقے بیلکوچی سے تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp