اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی نے پیر کے روز کہا ہے کہ تل ابیب میں امریکی سفارتخانے کی عمارت کو ایرانی میزائل حملے کے نتیجے میں معمولی نقصان پہنچا ہے، تاہم کسی امریکی اہلکار کو کوئی چوٹ نہیں آئی۔
یہ حملہ ایران کی جانب سے پیر کی صبح اسرائیلی شہروں پر میزائلوں کی بارش کے دوران کیا گیا، جو اسرائیل کے ایران کے اندر گہرائی تک فوجی اہداف پر حملے کے جواب میں کیا گیا۔ دونوں ممالک کی جانب سے مزید کارروائیوں کی دھمکیوں نے خطے میں وسیع جنگ کے خدشات کو جنم دے دیا ہے۔
Some confusion–there were NO INJURIES to US Personnel at US Embassy Branch–the minor damage to property were from the shock waves (i.e. "concussions") from the nearby blast. Not human concussions. Repeat–NO INJURIES thank God! https://t.co/ZdabOn5Yy2
— Ambassador Mike Huckabee (@GovMikeHuckabee) June 16, 2025
مختلف میڈیا رپورٹس میں شامل تصاویر میں تل ابیب کے ساحلی علاقے میں تباہ شدہ عمارتیں دکھائی گئیں، جہاں اسرائیلی فوج نے شہریوں کو فوری پناہ لینے کی ہدایت کی تھی۔
امریکی سفیر مائیک ہکابی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں بتایا کہ تل ابیب میں امریکی سفارتخانے کے قریبی علاقے میں ایرانی میزائل گرنے سے عمارت کو جھٹکے سے معمولی نقصان پہنچا، لیکن امریکی عملے کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔”
امریکی سفیر نے مزید کہا کہ مقبوضہ یروشلم میں امریکی سفارتخانہ پیر کے روز بند رہے گا، کیونکہ ’شیلٹر ان پلیس‘ یعنی گھروں یا محفوظ مقامات پر رہنے کے احکامات بدستور نافذ ہیں۔
واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کئی دہائیوں سے دشمنی اور پراکسی جنگیں جاری رہی ہیں، مگر حالیہ اسرائیلی حملے اور ایرانی ردعمل کے بعد تصادم اپنی شدت کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کا ساتھ دیا تو خطے میں فوجی اڈوں کو نشانہ بنائیں گے، ایران کی امریکا، برطانیہ اور فرانس کو تنبیہ
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے ایران کے فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملے کیے ہیں، جن میں کئی اعلیٰ کمانڈرز اور جوہری سائنسدان مارے گئے ہیں۔
دوسری جانب ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرنے کے منصوبے سے باز رہنے کی ہدایت کی تھی۔
صدر ٹرمپ نے دونوں فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ مذاکرات کریں، تاہم صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کبھی کبھی فریقین کو پہلے لڑنے کے لیے چھوڑنا پڑتا ہے۔