ایشیا کپ 2025 کا شیڈول سامنے آ گیا، لیکن کیا پاکستان کھیل پائے گا؟

ہفتہ 28 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایشین کرکٹ کونسل کے تحت ہونے والا ایشیا کپ 2025 ممکنہ طور پر 12 سے 28 ستمبر کے درمیان منعقد کیا جائے گا، اگرچہ بھارت کو اس ایونٹ کا میزبان مقرر کیا گیا ہے، لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق متحدہ عرب امارات کو شریک میزبان کے طور پر فائنل کر لیا گیا ہے تاکہ پاکستان کے میچز نیوٹرل وینیو پر منعقد کیے جا سکیں۔

پہلے یو اے ای اور سری لنکا کو شریک میزبانی کے لیے ممکنہ امیدوار قرار دیا جا رہا تھا، لیکن موجودہ حالات کے تناظر میں متحدہ عرب امارات کا انتخاب کیا گیا ہے، جیسا کہ پاکستان کی میزبانی میں 2025 کی چیمپیئنز ٹرافی کے لیے بھارت کے میچز دبئی میں منعقد کیے جانے کی مثال موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’سب سے بڑی دشمنی‘: پاک بھارت کرکٹ سے متعلق نیٹ فلکس ڈاکیومنٹری کب ریلیز ہورہی ہے؟

رواں سال مئی میں ایسی قیاس آرائیاں سامنے آئیں کہ بھارت ایشیا کپ میں شرکت نہیں کرے گا، تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ نے فوری طور پر ان افواہوں کی تردید کر دی۔

 https://Twitter.com/geosupertv/status/1938585008215851359

حال ہی میں ٹورنامنٹ کا ایک پروموشنل پوسٹر سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، جس میں صرف بھارت اور سری لنکا کی ٹیموں کو دکھایا گیا، جبکہ پاک بھارت سیاسی تعلقات کی کشیدگی کو مدِنظر رکھتے ہوئے پاکستان کی غیر موجودگی نے کئی سوالات کو جنم دیا۔

مزید پڑھیں: کیا پاک بھارت کرکٹ ٹیمیں ستمبر میں 3 مرتبہ آمنے سامنے ہوں گی؟

تاہم دونوں ممالک کے کرکٹ بورڈز کے درمیان گزشتہ برس ہونے والے ایک معاہدے کے تحت پاک بھارت میچز صرف غیر جانب دار آئی سی سی یا اے سی سی ایونٹس تک محدود رکھے گئے ہیں، لہٰذا ممکنہ پاک بھارت مقابلہ بھارتی سرزمین پر ہونے کا امکان نہیں۔

ابھی تک بھارت کی شرکت کی حتمی تصدیق باقی ہے، بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیواجیت سیکیا نے حالیہ بیان میں ان خبروں کو مسترد کیا ہے کہ بھارت ایونٹ کا بائیکاٹ کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یونٹ کے بائیکاٹ پر نہ کوئی بات ہوئی ہے، نہ ایسی کوئی سوچ ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی ڈس انفارمیشن: جعلی سیکیورٹی تھریٹس نے پاکستان کے کرکٹ دورے کس طرح سبوتاژ کیے؟

’ہم پاکستان کے خلاف آئی سی سی ایونٹس میں کھیلتے ہیں اور یہ سلسلہ حکومت کی اجازت تک جاری رہے گا، ایشیا کپ میں شرکت سے متعلق فیصلہ جلد سامنے آ جائے گا۔‘

دلچسپ امر یہ ہے کہ نہ بی سی سی آئی اور نہ ہی پی سی بی نے اس وقت کوئی اعتراض اٹھایا، جب آئی سی سی نے ویمنز ورلڈ کپ 2025 کے لیے بھارت اور پاکستان کو ایک ہی گروپ میں رکھا، جو ممکنہ طور پر کرکٹ تعلقات میں نرم رویے کی نشاندہی ہے۔

ماہرین کے مطابق، دونوں بورڈز کسی بھی ممکنہ بائیکاٹ کے بین الاقوامی اثرات سے محتاط ہیں، کیوں کہ ایسا اقدام مستقبل میں ان کی آئی سی سی یا اے سی سی ٹورنامنٹس میں شمولیت کو متاثر کر سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp