مون سون کی بارشیں جاری، اربن فلڈنگ کا خدشہ کہاں کہاں ہے؟

اتوار 29 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قومی آفات سے نمٹنے والے ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران پاکستان کے مختلف علاقوں میں ممکنہ شدید بارشوں اور سیلاب کے خطرے کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے، اور عوام و مقامی انتظامیہ کو فوری حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ایمرجنسی انتباہ

نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر کے مطابق اگلے 48 گھنٹوں میں سندھ کے جنوبی علاقوں سجاول، ٹھٹہ، بدین، کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص اور پوٹھوہار سمیت شمال مشرقی پنجاب، راولپنڈی، اسلام آباد، گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، لاہور کے نشیبی علاقوں میں اربن فلڈنگ خطرہ ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اتوار کے روز اسلام آباد اور گردونواح میں مطلع ابر آلود رہنے کے علاوہ تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش جبکہ چند مقامات پر تیز یا موسلادھار بارش کی توقع ہے۔

اسی طرح بلوچستان کے کیرتھر رینج کے جنوبی نالوں میں بہاؤ بڑھنے کا امکان ہے، سوات، پنجگورہ دریا اور معاون ندیوں میں آئندہ 48 گھنٹوں میں بہاؤ بڑھنے کا امکان ہے، دوسری جانب اگلے 48 گھنٹوں میں دریائے کابل میں پانی کی سطح نچلے درجے کے سیلاب تک پہنچ سکتی ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب میں نارووال، سیالکوٹ، گجرات کے ندی نالوں میں بہاؤ میں اضافہ، نچلے درجے کے سیلاب تک بڑھ سکتا ہے۔ ’احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے نشیبی علاقوں سے بچیں، ندی نالوں سے دور رہیں، خطرے سے دو چار علاقوں میں سفر سے گریز کریں۔‘

اربن فلڈنگ کا خدشہ کہاں کہاں؟

این ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق، گلیشیئرز کے پگھلنے اور شدید بارشوں کے امتزاج سے گلگت بلتستان، چترال، اپر دیر، سوات اور کمراٹ ویلی میں سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔

گلگت بلتستان میں خاص طور پر بدسوات، ہنرچی، ترسات، ہندور اور درکوٹ کے علاقے خطرے کا شکار ہیں، جہاں گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے کے باعث پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ متوقع ہے۔

ادارے نے آزاد جموں و کشمیر کے کئی شہروں جیسے وادی نیلم، مظفرآباد، راولا کوٹ، باغ اور کوٹلی سمیت اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، سرگودھا، قصور اور منڈی بہاؤالدین جیسے گنجان آباد شہروں میں بھی اربن فلڈنگ کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔

سیلابی ریلے بھی متوقع 

خیبر پختونخوا کے شہروں پشاور، مردان، سوات، دیر، کوہستان، بنوں، کرک اور وزیرستان میں شدید بارشوں کے ساتھ آندھی طوفان کی پیشگوئی کی گئی ہے، جبکہ نشیبی علاقے اچانک سیلابی ریلے کی زد میں آسکتے ہیں۔

سندھ کے جنوبی علاقے، خاص طور پر کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپور خاص، تھرپارکر، بدین، عمرکوٹ اور جیکب آباد،کو بھی اربن فلڈنگ کے لیے انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔ نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر نے خبردار کیا ہے کہ ان علاقوں میں بجلی کا نظام متاثر ہو سکتا ہے، جبکہ سندھ اور پنجاب کے میدانی علاقوں میں بارش کا پانی جمع ہونے کا خدشہ ہے۔

عوامی انتباہ اور ہوٹلوں کے لیے ہدایت

این ڈی ایم اے نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ بارش اور آندھی طوفان کے دوران کمزور عمارتوں، کچی دیواروں، بجلی کے کھمبوں اور بل بورڈز سے دور رہیں تاکہ کسی جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

حال ہی میں سوات میں پیش آنے والے سانحے کے تناظر میں، خیبر پختونخوا ٹورازم سروسز وِنگ نے سیاحتی مقامات پر قائم تمام ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کے لیے جاری کردہ ایک ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ دریا کے کنارے واقع ہوٹل فوری طور پر نشست گاہیں ہٹا دیں اور کوئی بھی عارضی رکاوٹ قائم نہ کریں۔

مون سون سے ہلکان کراچی

دوسری جانب کراچی میں مون سون کی پہلی جھڑی نے شہر کا کمزور انفراسٹرکچر بے نقاب کر دیا ہے، جس کے باعث بجلی کی فراہمی، نکاسی آب اور ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔

شدید بارشوں کے کئی دن گزرنے کے باوجود شہر کے بیشتر علاقے اب بھی بجلی کی بندش، پانی میں ڈوبی سڑکوں اور گھنٹوں طویل ٹریفک جام کی لپیٹ میں ہیں۔

بارش شروع ہونے کے تیسرے روز بھی کراچی الیکٹرک کے 350 سے زائد فیڈرز غیر فعال ہیں، جس کی وجہ سے متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔ بارش کے پہلے دن تقریباً 600 فیڈرز ٹرپ کر گئے تھے، جبکہ دوسرے دن 240 فیڈرز بند ہوئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp