بالی وُڈ اداکار سیف علی خان اور ان کے خاندان کو مدھیہ پردیش ہائیکورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے، جہاں 15 ہزار کروڑ روپے مالیت کی جائیداد سے متعلق وراثتی مقدمہ دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ کا 2000 کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس کو نئے سرے سے سننے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ فیصلہ ایک سال کے اندر کیا جائے۔
یہ جائیدادیں بھوپال کے آخری نواب حمید اللہ خان سے تعلق رکھتی ہیں، جن کی بیٹی ساجدہ سلطان سیف علی خان کی دادی تھیں۔ حکومت ہند نے ان جائیدادوں کو ’اینیمی پراپرٹی‘ قرار دیا کیونکہ نواب کی بڑی بیٹی عابدہ سلطان پاکستان چلی گئی تھیں۔
مزید پڑھیں: سیف علی خان کا بیٹا ابراہیم بچپن ہی سے کس اداکارہ کو دیکھنے کے مواقع ڈھونڈتا تھا؟
سیف علی خان کے وکلا کا مؤقف ہے کہ جائیداد ساجدہ سلطان کی ملکیت ہے اور اسے دشمن کی جائیداد قرار نہیں دیا جا سکتا۔ عدالت کے اس فیصلے سے سیف علی خان کے وراثتی دعوے کو شدید نقصان پہنچا ہے اور اینیمی پراپرٹی ایکٹ کے تحت یہ جائیدادیں مکمل طور پر ریاستی تحویل میں جا سکتی ہیں۔
مسلم پس منظر میں تاریخی رنجشیں، سیاسی پیچیدگیاں اور وراثت کا تنازع اس مقدمے کو بھارتی عدالتی تاریخ کے دلچسپ ترین مقدمات میں شامل کرچکا ہے۔