اسرائیلی حکومت اور فوج کے درمیان جنوبی غزہ میں مجوزہ فلسطینی ’انسانی شہر‘ کے منصوبے پر سنگین اختلافات سامنے آ گئے ہیں۔ منصوبے پر نہ صرف عالمی سطح پر تنقید ہو رہی ہے بلکہ اندرونِ ملک بھی فوج اور اعلیٰ سیاسی قیادت کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔
یہ منصوبہ اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز کی جانب سے پیش کیا گیا ہے، جس کے تحت غزہ کے جنوبی شہر رفح اور مصری سرحد کے درمیان واقع علاقے میں ایک بڑا کیمپ قائم کیا جانا ہے، جہاں ابتدائی طور پر 6 لاکھ فلسطینیوں کو منتقل کرنے کی تجویز ہے، اور بعد ازاں غزہ کی پوری آبادی کو وہاں منتقل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے نیتن یاہو غزہ مذاکرات سبوتاژ کرکے ٹرمپ انتظامیہ کے لیے ذلت کا باعث بن گئے، اسرائیلی اخبار ہاریٹز
وزیر دفاع کے مطابق اس علاقے سے لوگوں کو صرف بیرونِ ملک جانے کے لیے نکلنے کی اجازت دی جائے گی۔
فوجی مخالفت اور سابق وزیراعظم کی شدید تنقید
اس منصوبے پر سب سے سخت ردعمل سابق اسرائیلی وزیراعظم ایہود اولمرٹ کی جانب سے آیا ہے، جنہوں نے اس کیمپ کو ’نازی دور کے کنسنٹریشن کیمپ‘ سے تشبیہ دی۔ اولمرٹ نے خبردار کیا کہ اگر فلسطینیوں کو زبردستی یہاں منتقل کیا گیا تو یہ عمل نسلی تطہیر کے مترادف ہو گا۔
اس بیان پر اسرائیلی حکومت میں شدید غصہ پایا جاتا ہے۔ وزیر ورثہ امیخائی ایلیاہو نے اولمرٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا:
’وہ جیل کو پہلے ہی جانتے ہیں۔ شاید یہ وقت ہے کہ انہیں دوبارہ بند کیا جائے تاکہ وہ دنیا میں نفرت اور یہود دشمنی نہ پھیلائیں۔‘
آئی ڈی ایف (اسرائیلی فوج) کا اختلاف
اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے سیکیورٹی کابینہ کے حالیہ اجلاس میں منصوبے پر کھلے عام مخالفت کی۔ ان کا مؤقف ہے کہ یہ منصوبہ فوجی وسائل کو جنگی مقاصد سے ہٹا دے گا اور یرغمالیوں کی بازیابی کی کوششوں کو متاثر کرے گا۔
زامیر کا کہنا تھا کہ شہریوں کو ’مرکوز‘ کرنا نہ صرف قانونی و اخلاقی طور پر متنازع ہے بلکہ یہ جنگ کے اہداف کا بھی حصہ نہیں تھا۔
مالی بوجھ اور عملی مشکلات
اسرائیلی وزارت خزانہ نے بھی کیمپ منصوبے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر سالانہ 15 ارب شیکل (تقریباً 3.3 ارب پاؤنڈ) خرچ ہوں گے، جو قومی بجٹ پر شدید بوجھ ڈالے گا۔ رپورٹ کے مطابق یہ رقم اسکولوں، اسپتالوں اور فلاحی منصوبوں سے ہٹا کر صرف کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے نیتن یاہو اسرائیل کے لیے ایران سے بڑا خطرہ، رجیم چینج کا نعرہ مہنگا پڑگیا
Ynet کی رپورٹ کے مطابق کیمپ کی تعمیر پر 2.7 سے 4 ارب ڈالر تک لاگت آ سکتی ہے، جس کا بیشتر حصہ اسرائیل کو خود برداشت کرنا ہو گا۔
حماس اور فلسطینی ردعمل
حماس کے سینئر رہنما حسام بدران نے منصوبے کو ’جان بوجھ کر مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے اسے ’جدید طرز کا گھیٹو‘ (محصور بستی) قرار دیتے ہوئے کہا:
’کوئی بھی فلسطینی اس ذلت آمیز منصوبے کو قبول نہیں کرے گا۔‘














