بھارت اپنے فوجی نقصانات اور امریکی مداخلت سے جنگ بندی کی حقیقت تسلیم کرے، پاکستان کا دوٹوک مؤقف

جمعہ 1 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے جمعرات کو ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں واضح کیا کہ پاکستان بھارت کی جانب سے آپریشن سندور کے حوالے سے لوک سبھا میں دیے گئے غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز بیانات کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بھارتی سیاستدانوں کے بیانات کا مقصد حقائق کو مسخ کرنا، جارحیت کو جواز دینا اور فوجی کارروائیوں کو عوامی سطح پر مقبول بنانے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا یہ بات جانتی ہے کہ بھارت نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بغیر کسی قابل اعتماد شواہد یا تحقیقات کے پاکستان پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں معصوم مرد، خواتین اور بچے شہید ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان نے ایک بار پھر خود کو خلائی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں برقرار رکھا، ترجمان دفتر خارجہ

ترجمان نے مزید کہا کہ بھارت نے اس حملے سے کوئی خاطر خواہ مقصد حاصل نہیں کیا، جب کہ پاکستان کی جانب سے بھارتی طیاروں کو مار گرانے اور دفاعی اقدامات کی کامیابی پوری دنیا کے سامنے ہے۔

انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اپنے فوجی نقصانات اور امریکی ثالثی کے تحت ہونے والی جنگ بندی کی حقیقت کو تسلیم کرے۔ ترجمان کے مطابق پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کو بھارت نے مسترد کیا، جس کے بعد آپریشن مہادیو سے متعلق بھارتی دعووں کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہتی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھارتی وزیر داخلہ کے آپریشن مہادیو سے متعلق بیانات کو ’جھوٹ کا پلندہ‘ قرار دیا اور کہا کہ ان کی ساکھ پر سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کے دروازے کھلے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ

ترجمان نے بھارت کی جانب سے بار بار فوجی جارحیت کو ’نیو نارمل‘ قرار دینے کے بیانیے کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے مئی میں ثابت کیا کہ کسی بھی ایسے اقدام کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے نزدیک دوطرفہ تعلقات میں ’نارمل‘ کا مطلب ایک دوسرے کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام ہے۔

ایرانی صدر کا دورہ پاکستان

بریفنگ کے دوران ترجمان نے اس بات کی تصدیق بھی کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان 2 اگست سے پاکستان کا دو روزہ سرکاری دورہ کریں گے۔ دورے کے دوران ایرانی صدر پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:ہمسایہ ممالک سے تعلقات کو مضبوط بنا کر پابندیوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے، ایرانی صدر

یہ صدر پزیشکیان کا پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ ہوگا، جس کے دوران ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی اور دیگر اعلیٰ سطحی حکام بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔

ترجمان کے مطابق یہ دورہ پاکستان اور ایران کے برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔

پاکستان کا سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارتی مؤقف پر شدید ردعمل

دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارت کے حالیہ بیانات کو بھی سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنا نہ صرف بین الاقوامی معاہدات کے حوالے سے بھارت کے غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل کی عکاسی کرتا ہے بلکہ یہ علاقائی تعاون کے بنیادی اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بلاول زرداری نے کسی بھی رہنما کو بھارت کے حوالے کرنے کی بات نہیں کی، دفتر خارجہ

ترجمان نے کہا کہ بھارت کا جنگی جنون، غلط معلومات پر انحصار اور اشتعال انگیز بیانات جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں، جب کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر امن پر یقین رکھتا ہے اور مسئلہ جموں و کشمیر سمیت تمام تنازعات کے پرامن حل کے لیے مذاکرات کے اصولی مؤقف پر قائم ہے۔

بھارت کا جنگی جنون جنبی ایشیا کے لیے خطرہ

بھارت کا جنگی جنون، غلط معلومات پر انحصار اور بڑے بڑے بول بولنا جنوبی ایشیا کے استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے جبکہ پاکستان بطور ایک ذمے دار ملک امن پر یقین رکھتا ہے اور جموں و کشمیر کے مسئلے سمیت تمام مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے مؤقف پر قائم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی: عالمی دورے پر جانے والے وفد کو دفتر خارجہ میں بریفنگ

نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے 20 سے 28 جولائی تک امریکا کا سرکاری دورہ کیا جس کا مقصد اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی پاکستان کو ملنے والی صدارت کے دستخط کیے جانے کی تقریب میں شرکت کرنا تھا اور اِس کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے واشنگٹن میں دیگر اعلیٰ سطحی ملاقاتیں بھی کیں۔ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل اجلاس کی صدارت کی اور پاکستان کا نقطۂ نظر پیش کیا۔ نائب وزیراعظم نے دورۂ امریکا کے دوران فلسطین، مصر، کویت، ناروے اور بنگلہ دیش کے راہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔

جنوبی ایشیا میں امن، مسئلہ کشمیر، تجارت سمیت دیگر مسائل پر امریکا سے بات کی

ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ ہم نے جنوبی ایشیا میں امن، مسئلہ کشمیر، تجارت سمیت دیگر مسائل پر امریکا سے بات کی ہے۔ اسحاق ڈار نے مارکو روبیو سے ملاقات میں بھی کشمیر سمیت علاقائی ایشوز/تنازعات پر بات کی۔ ملاقات میں عالمی اور خطے کی صورتحال پر گفتگو کی گئی، اسحاق ڈار نے 28 جولائی کو مارکو روبیو سے ٹیرف اور باہمی دلچسپی کے امور پر ٹیلی فونک گفتگو بھی کی۔

پاکستان کا دیرینہ مؤقف ہے کہ کشمیری عوام کو حقِ رائے دہی ملنا چاہیے۔ ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشیدگی کے ماحول کو کم کرنے اور اچھے تعلقات کے فروغ کے لیے کسی بھی مشترکہ دوست کی کاوشوں کو سراہے گا۔ ہم بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان رابطہ رہتا ہے۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف پر ایک قومی اتھارٹی کام کرتی ہے، ایف اے ٹی ایف کے معاملات کلاسیفائیڈ ہوتے ہیں، کچھ نہیں بتا سکتا۔

بلوچستان میں حالات کی خرابی میں بھارت ملوث 

ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ بلوچستان میں حالات کی خرابی میں بھارت ملوث ہے، بی ایل اے، ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گرد گروہ بھارت کی پراکسیز ہیں جبکہ “فتنۂ ہندوستان” کی محفوظ پناہ گاہیں افغانستان میں ہیں۔

ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ عافیہ صدیقی کے معاملے میں پاکستان کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور حال ہی میں اُن کی بہن فوزیہ صدیقی نے وزیراعظم سے ملاقات بھی کی ہے۔ پاکستان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتا رہا ہے گا۔

پاکستان میں مقیم غیر قانونی افغان باشندوں کی بیدخلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ غیر قانونی افغان شہریوں کی بیدخلی کے فیصلے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ جن افغان شہریوں کے پاس قانونی دستاویزات نہیں ہیں ان کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔

کمبوڈیا میں پاکستانیوں کے پھنس جانے کی مختلف رپورٹس آ رہی ہیں

ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ کمبوڈیا میں پاکستانیوں کے پھنس جانے کی مختلف رپورٹس آ رہی ہیں، کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان فوجی کشیدگی اور پاکستانیوں کی صورتحال پر مختلف رپورٹس ہیں، ہمارے پاس جو پاکستانیوں سے متعلق رپورٹس آئی ہیں وہ سفارت خانے بھیجی گئی ہیں۔ ہم ملائیشیا کی ثالثی کے ذریعے کمبوڈیا اور تھائی لینڈ میں جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔

پاکستان کے ساتھ امریکا کے بڑھتے ہوئے تعلقات کیا چین کے ساتھ تعلقات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ چین پاکستان کا قریبی دوست ہے، چین کے ساتھ پاکستان کے اصولی اور مضبوط تعلقات ہیں۔ امریکا کے ساتھ تعلقات سے چین سے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp