اسلام آباد، پاکستان کا پہلا باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت تعمیر کیا گیا دارالحکومت، جو کبھی نظم و ضبط، سبزے اور خوبصورتی کی علامت سمجھا جاتا تھا، اب رفتہ رفتہ بدصورتی کے دامن میں دھنستا جا رہا ہے۔
یوں تو پاکستان کے تقریباً ہر شہر کی اپنی ایک الگ خوبصورتی ہے، مگر بدصورتی بھی اپنی ہی نوعیت کی ہے۔ مارگلہ کی سرسبز پہاڑیوں کے دامن میں بسایا گیا یہ شہر انتظامی غفلت، تجاوزات اور بے ترتیبی کا شکار دکھائی دیتا ہے۔
ایک طرف جدید رہائشی سیکٹروں کے عین وسط میں قائم کچی آبادیاں دن بہ دن گندگی کی آماجگاہ اور خطرات کا مسکن بنتی جا رہی ہیں، تو دوسری طرف تجاوزات شہر کی وسیع شاہراہوں اور جدید بازاروں کا حسن ماند کر رہی ہیں۔ زیرِ تعمیر رہائشی سیکٹرز قبضہ مافیا کے ہاتھوں یرغمال ہیں، جبکہ پہلے سے آباد علاقے جرائم کی بڑھتی وارداتوں سے متاثر ہیں۔
اسلام آباد کے گلی کوچوں میں بھکاریوں کی یلغار اب معمول بن چکی ہے، اور وہ شہر کے ہر داخلی راستے سے داخل ہو رہے ہیں۔ وہ اسلام آباد جو کبھی سکون، سبزے، پھولوں اور خوشبوؤں کا گہوارہ تھا، اب شور، گندگی، تجاوزات، جرائم اور بھکاریوں کا مسکن بنتا جا رہا ہے۔
اس کے باسی بے بسی کی تصویر بنے حکام کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ کب وفاقی دارالحکومت کو ان بدصورتیوں سے نجات دلا کر اسے اس کی روایتی خوبصورتی واپس لوٹائیں گے۔












