سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ٹیکسز کی وصولی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے سماعت کے دوران فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے آئندہ تاریخ بعد میں مقرر کرنے کا اعلان کیا۔
یہ پڑھیے: گلگت بلتستان کے تاجروں کا سوست ڈرائی پورٹ پر دھرنا جاری، معاملات پھر طے نہ ہوسکے
درخواست گزار محمد رازق اور دولت کریم کی جانب سے وکیل منیر پراچہ پیش ہوئے۔ انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ متعدد نوٹیفکیشنز کے مطابق وفاقی حکومت خود تسلیم کرتی ہے کہ گلگت بلتستان پر وفاقی ٹیکسز کا نفاذ نہیں ہوسکتا۔
منیر پراچہ نے بتایا کہ وفاقی حکومت سست بارڈر پر مقامی لوگوں سے ٹیکسز وصول کر رہی ہے حالانکہ وہاں آنے والی اشیا وہیں استعمال ہوتی ہیں۔ اس کے باوجود فیڈرل حکومت ٹیکسز کی وصولی جاری رکھے ہوئے ہے۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کو روسٹرم پر بلا کر استفسار کیا کہ اس معاملے پر وفاق کا موقف کیا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ کیا آپ نے معاملہ دیکھا ہے؟ جس پر عامر رحمان نے جواب دیا کہ انہوں نے ابھی تک کیس کا تفصیلی جائزہ نہیں لیا۔
یہ بھی پڑھیے: سوست پورٹ پر مبینہ بدانتظامی، سینکڑوں مال بردار گاڑیاں کلیئر نہ ہوسکیں
جسٹس امین الدین نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ وفاقی حکومت اس حوالے سے پالیسی تشکیل دے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ایسی پالیسی بنائی جائے جس کے تحت گلگت بلتستان میں مقامی طور پر استعمال ہونے والی اشیا پر ٹیکسز عائد نہ کیے جائیں۔














