وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے جو بالواسطہ مطالبات کیے گئے ان میں فلسطین کا کہیں ذکر نہیں تھا، یہ چاہتے تھے کہ سنگین جرائم میں گرفتار ان کے لوگوں کو رہا کیا جائے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ریاست کا فیصلہ ہے کہ جتھوں سے بلیک میل نہیں ہونا بلکہ آگے بڑھنا ہے، تحریک لبیک پاکستان کے دھرنے ناقابل برداشت ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے پیچھے کیا مقاصد کار فرما تھے؟
انہوں نے کہاکہ افغانستان نے پاکستان پر حملہ تو بھی انہوں نے دھرنا ختم نہیں کیا، پہلی بار جب انہوں نے دھرنا دیا تو ٹائمنگ پاک بھارت جنگ کی تھی۔
طلال چوہدری نے کہاکہ احتجاج کرنے والوں اور ان کی قیادت کو بھگتنا پڑے گا، ریاست کے نرم رویے کی وجہ سے یہ جتھے یہاں تک پہنچے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ 26 نومبر کی طرح اس بار بھی فیک نیوز پھیلائی گئیں، جو لوگ اس عمل میں ملوث ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائےگی۔
قبل ازیں گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران نے کہاکہ تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی مفرور ہیں اور جلد قانون کے شکنجے میں ہوں گے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ حالیہ مظاہروں کے دوران مشتعل مظاہرین کے تشدد سے 60 پولیس اہلکار مستقل طور پر معذور ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ تحریک لبیک پاکستان کا احتجاج ختم کرانے کے لیے پولیس نے آپریشن کیا تھا، اس دوران ایک ایس ایچ او شہید جبکہ دیگر 4 افراد بھی جاں بحق ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سعد رضوی مفرور، مظاہرین کے تشدد سے 60 پولیس اہلکار معذور ہو چکے ہیں، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور
اس دوران تحریک لبیک کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کے 180 سے زیادہ کارکن شہید ہو چکے ہیں، تاہم اس کی کسی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔














