بھارت میں جنگلی ہاتھیوں کی آبادی میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ حکومت کے ایک تازہ سروے کے مطابق ملک میں ہاتھیوں کی تعداد پچھلے تخمینے کے مقابلے میں تقریباً ایک چوتھائی کم ہو گئی ہے۔
جنگلی حیات کے سرکاری ادارے وائلڈ لائف انسٹیٹیوٹ آف انڈیا کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ملک میں جنگلی ہاتھیوں کی موجودہ تعداد 22 ہزار 446 ہے، جو 2017 میں لگائے گئے 29 ہزار 964 کے تخمینے سے تقریباً 25 فیصد کم ہے۔
یہ بھی پڑھیے: زخمی ہاتھی نے گاؤں میں مچائی دھوم، دکانیں اور سڑکیں متاثر
یہ سروے جدید ڈی این اے تجزیاتی نظام کے تحت کیا گیا، جس میں 21 ہزار سے زائد گوبر کے نمونوں کا جینیاتی تجزیہ کیا گیا، ساتھ ہی کیمرہ ٹریپس اور 6 لاکھ 67 ہزار کلومیٹر پر محیط فیلڈ سرویز بھی شامل تھیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں ہاتھیوں کی موجودہ تقسیم ان کے تاریخی مسکن کے صرف 3.5 فیصد علاقے تک محدود ہو چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنگلات کی کٹائی، زمینی تقسیم، انسانی تجاوزات اور انسان و ہاتھی تصادم میں اضافہ اس کمی کی بڑی وجوہات ہیں۔
ماہرین کے مطابق بجلی کے کرنٹ اور ریل گاڑیوں سے ٹکراؤ ہاتھیوں کی ہلاکت کی نمایاں وجوہات ہیں، جبکہ کان کنی اور شاہراہوں کی تعمیر ان کے قدرتی مسکن کو مزید تقسیم کر رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ویسٹرن گھاٹ (کرناٹک، تمل ناڈو اور کیرالا) اب بھی ہاتھیوں کا اہم گڑھ ہیں، جہاں تقریباً 12 ہزار ہاتھی پائے جاتے ہیں، تاہم وہاں بھی آبادی کے درمیان رابطے ختم ہوتے جا رہے ہیں۔ اسی طرح شمال مشرقی ریاستوں، خصوصاً آسام اور برہم پتر کے میدانوں میں 6,500 سے زائد ہاتھی موجود ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہاتھیوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں۔ ‘رابطہ راہداریاں مضبوط بنانا، مسکن کی بحالی، بہتر نگرانی اور ترقیاتی منصوبوں کے اثرات کو کم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ ان نرم دل دیو ہیکل جانوروں کا وجود محفوظ رہ سکے۔’












