امریکی نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ (این ٹی ایس بی) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غلط انجینیئرنگ اور ناکافی ٹیسٹنگ وہ بنیادی عوامل تھے جن کے باعث 2023 میں نجی آبدوز ٹائیٹن ٹائٹینک کے ملبے کی جانب جاتے ہوئے تباہ ہوگئی۔
بدھ کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق یہ حادثہ ایک تباہ کن امپلوژن (اندرونی دھماکہ) کے نتیجے میں پیش آیا، جس میں تمام 5 مسافر ہلاک ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹائٹینک حادثہ: آخری لمحات میں کیا ہوا تھا، اصل صورتحال کا سراغ لگ گیا
یہ رپورٹ امریکی کوسٹ گارڈ کی اگست میں ہونے والی تحقیقات کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں آبدوز کے آپریٹر اوشن گیٹ کی سنگین کوتاہیوں اور ٹائیٹن سبمرسیبل کے ڈیزائن میں موجود خامیوں کو ’قابلِ گریز المیہ‘ قرار دیا گیا تھا۔
این ٹی ایس بی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اوشن گیٹ کا انجینیئرنگ پروسیس ناکافی تھا، جس کے نتیجے میں کاربن فائبر کمپوزٹ پریشر ویسل میں متعدد نقائص پیدا ہوئے، جو مطلوبہ طاقت اور پائیداری کے معیار پر پورا نہیں اترتے تھے۔
رپورٹ کے مطابق کمپنی نے آبدوز کی مناسب ٹیسٹنگ نہیں کی، جس کے باعث وہ پریشر ویسل کی اصل طاقت اور استحکام سے لاعلم رہی، جو ان کے ہدف سے کہیں کم تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹائٹین آبدوز کا ملبہ مل گیا،2 پاکستانیوں سمیت تمام مسافروں کی ہلاکت کا اعلان
مزید بتایا گیا کہ اوشن گیٹ کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ کے دوران ڈیٹا تجزیہ بھی ناقص تھا، اسی لیے کمپنی یہ نہ جان سکی کہ ٹائیٹن کو پچھلی غوطہ خوری کے بعد نقصان پہنچ چکا تھا اور اسے فوری طور پر سروس سے ہٹا دینا چاہیے تھا۔
حادثے کا شکار ہونے والوں میں اوشن گیٹ کے چیف ایگزیکٹو اسٹاکٹن رش، برطانوی ایکسپلورر ہی مش ہارڈنگ، فرانسیسی ڈیپ سی ایکسپلورر پال ہنری نارگیولے، پاکستانی نژاد برطانوی بزنس مین شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد شامل تھے، آبدوز میں ایک سیٹ کی قیمت 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر مقرر تھی۔
یہ حادثہ 18 جون 2023 کو اس وقت پیش آیا جب گاڑی کے سائز کی آبدوز نے غوطہ لگانے کے تقریباً ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد کنٹرول روم سے رابطہ کھو دیا۔ اس کے بعد شروع ہونے والی عالمی تلاش نے کچھ دنوں تک دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹائٹینک جہاز کی کہانی، ہنری پال نارجیولیٹ کی یادوں میں!
چند روز بعد آبدوز کا ملبہ سمندر کی تہہ میں ٹائٹینک کے اگلے حصے سے تقریباً 500 میٹر کے فاصلے پر ملا، جہاں سے انسانی باقیات بھی برآمد کی گئیں۔
حادثے کے فوراً بعد اوشن گیٹ نے اپنی تمام کارروائیاں معطل کر دیں۔
گزشتہ سال نارگیولے کے خاندان نے اوشن گیٹ کے خلاف 5 کروڑ ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا، جس میں کمپنی پر سنگین غفلت کا الزام لگایا گیا۔














