قدیم مصر کے فرعون توتیخامون کا تاریخی مقبرہ شدید خطرات سے دوچار ہے۔ ایک تازہ سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اس مقبرے میں دراڑوں، پانی کے رساؤ اور فنگس کی افزائش کے باعث اس کے ڈھانچے کے گرنے کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھاری مشینری کے بغیر اہرام مصر کیسے تعمیر ہوئے، معمہ حل ہوگیا
یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے ’نیچر‘کے npj Heritage Science میں شائع ہوئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ مقبرے کی ساخت کمزور ہو چکی ہے اور چھت میں ایک بڑی فالٹ لائن بن چکی ہے جو بارش کے پانی کو اندر داخل ہونے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

اس کے نتیجے میں Esna shale نامی چٹانیں مسلسل نم ہو کر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہی ہیں، جس سے مقبرے کے بنیادی ڈھانچے کی استحکام بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
یاد رہے کہ توتیخامون کا مقبرہ 4 نومبر 1922ء کو برطانوی ماہرِ آثارِ قدیمہ ہاورڈ کارٹر نے دریافت کیا تھا۔ یہ مقبرہ 4 اہم حصوں پر مشتمل ہے جن میں داخلی راستہ، پیش کمرہ، تدفینی کمرہ اور خزانہ گاہ شامل ہیں۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ مقبرہ بارشوں، زمینی تبدیلیوں اور ارضیاتی دباؤ کے باعث شدید نقصان کا شکار ہوتا چلا گیا۔
ماہرین کی تشویش اور سائنسی تجزیہ
تحقیق کے مرکزی مصنف ڈاکٹر سید حمیدہ کے مطابق یہ مقبرہ کئی برسوں سے اچانک آنے والے سیلابوں اور ارضیاتی فالٹس کے اثرات جھیل رہا ہے، جس کے نتیجے میں اس کی ساخت میں عدم استحکام پیدا ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اہرام مصر کا ایک اور پوشیدہ راز دریافت
ان کے مطابق تحقیق میں جیوٹیکنیکل ماڈلنگ اور PLAXIS 3D سافٹ ویئر کے ذریعے تفصیلی تجزیہ کیا گیا، جس سے ظاہر ہوا کہ پیش کمرے اور تدفینی کمرے کی چھتوں میں خطرناک حد تک کمزوری پیدا ہو چکی ہے۔
اس دوران تحقیق کاروں نے ماڈلنگ کے ذریعے یہ بھی اندازہ لگایا کہ زمین میں موجود فالٹ لائنز اور بارش کے پانی کا دباؤ کس طرح سے اس تاریخی مقام کی پائیداری کو متاثر کر رہا ہے۔
تحفظ اور بحالی کے اقدامات
تحقیقی رپورٹ میں یہ سفارش کی گئی ہے کہ مقبرے کے اندرونی ماحول میں نمی کے اتار چڑھاؤ کو کم کیا جائے تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔ ساتھ ہی مقبرے کی مضبوطی اور تحفظ کے لیے فوری تعمیراتی بحالی اور استحکام کے اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ اقدامات تاخیر کا شکار ہوئے تو یہ تاریخی ورثہ ناقابلِ تلافی نقصان کا سامنا کر سکتا ہے۔
اضافی خطرات اور ماہرین کی وارننگ
برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ کے مطابق صرف نمی یا فنگس ہی خطرہ نہیں بلکہ وادی الملوک کے گرد موجود پہاڑوں میں بڑی دراڑیں بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔
قاہرہ یونیورسٹی کے شعبہ آثارِ قدیمہ کے ماہر پروفیسر محمد عطیہ حواش نے بتایا کہ ان پہاڑوں میں موجود بڑی فالٹس اگر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئیں تو توتیخامون کا مقبرہ کسی بھی لمحے منہدم ہو سکتا ہے۔

ان کے بقول یہ ایک سنگین وارننگ ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اگر وادی الملوک کو محفوظ رکھنا ہے تو فوری اقدامات ناگزیر ہیں، ورنہ انسانیت کا ایک عظیم تاریخی ورثہ ہمیشہ کے لیے مٹ سکتا ہے۔













