وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ زاہد بخاری نے کہا ہے کہ صوبے میں امن و امان کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا، اور کسی کو بھی پنجاب کے امن کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں اس وقت 10 لاکھ سے زائد افراد کے پاس اسلحہ موجود ہے، جبکہ حکومت نے اسلحہ کے نظام کو منظم بنانے کے لیے بڑے فیصلے کیے ہیں۔
عظمیٰ بخاری کے مطابق 28 اسلحہ ڈیلرز کے لائسنس منسوخ کر دیے گئے ہیں، جبکہ جن ڈیلرز کے پاس قانونی لائسنس نہیں تھے، ان کی دکانیں سیل کر دی گئی ہیں۔ مزید 90 ڈیلرز کے لائسنسوں کی جانچ پڑتال جاری ہے۔
مزید پڑھیں:عظمیٰ بخاری فیک ویڈیو کیس: 4 ملزمان کے ریڈ وارنٹ جاری، جائیدادیں منجمد ہونگی
انہوں نے کہا کہ اب کسی کو نیا اسلحہ لائسنس جاری نہیں کیا جائے گا، اور جن شہریوں کے پاس قانونی اسلحہ ہے، انہیں خدمت مراکز پر رجسٹریشن کرانا لازم ہوگا۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ غیر ضروری اسلحہ، ڈالا کلچر اور مافیاز کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جا رہی ہے، اور حکومت صوبے کے امن کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ مذہبی جماعت کے حالیہ احتجاج کے دوران پولیس اہلکاروں پر تشدد، گاڑیاں چھیننے اور املاک کو جلانے کے واقعات پیش آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب کسی بھی بلوائی کو ہار پہنا کر گھر نہیں بھیجا جائے گا۔
مزید پڑھیں:اب معافی آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو مانگنی چاہیے، عظمیٰ بخاری کا حسن مرتضیٰ کے بیان پر ردعمل
انہوں نے واضح کیا کہ یہ کیس کسی مخصوص جماعت کے خلاف نہیں بلکہ پاکستان کے مہذب، مسلم اور باشعور شہریوں کا کیس ہے۔ یہ ان عناصر کے خلاف ہے جو بندوق اور گولی کے زور پر اپنی رائے مسلط کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام باشعور اور ذمہ دار شہریوں کو اس مہم کا حصہ بننا چاہیے۔ ہڑتال یا زبردستی کاروبار بند کرانے والوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج ہوں گے۔ کسی مارکیٹ یا ٹرانسپورٹر کو زبردستی بند کرانے کی کوشش پر فوری ایف آئی آر درج کی جائے گی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ عام شہریوں اور فیملیز کے ساتھ بدتمیزی ناقابلِ برداشت ہے، اور صوبائی حکومت ہر شہری کے جان و مال کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔
مزید پڑھیں:عظمیٰ بخاری ماسی مصیبتے بن گئی ہیں، قرۃ العین مری کا طنز
انہوں نے مزید بتایا کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کے خلاف کومبنگ آپریشن جاری ہے، جبکہ لاؤڈ اسپیکر کے غیر قانونی استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
عظمیٰ بخاری نے انکشاف کیا کہ اشتعال انگیزی پھیلانے والے 75 غیر قانونی آن لائن لنکس کو بلاک کیا گیا ہے تاکہ سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت انگیزی اور پروپیگنڈے کو روکا جا سکے۔ انتہا پسند جماعت کے مستقبل کے حوالے سے وفاقی حکومت جلد فیصلہ کرے گی۔














