بھارت کے غیر قانونی قبضے میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاحت کا شعبہ، جو کبھی وادی کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا تھا، اب زوال کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔
ہزاروں خاندانوں کے روزگار کا ذریعہ سمجھے جانے والے اس شعبے کو حالیہ مہینوں میں شدید دھچکا لگا ہے، خصوصاً مئی 2025 میں بھارت کی پاکستان مخالف جارحیت کے بعد۔
یہ بھی پڑھیے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
سیاحتی مراکز سنسان، ہوٹل خالی، شِکارا چلانے والے اور ٹرانسپورٹرز بے روزگار ہو چکے ہیں، جبکہ دستکاری اور ریستورانوں کا کاروبار بھی تباہی کے قریب ہے۔
سیاحتی سرگرمیاں 70 فیصد تک کم
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق، ہوٹل مالکان نے بتایا ہے کہ ہوٹلوں میں گاہکوں کی آمد 70 فیصد سے زائد کم ہو چکی ہے، جبکہ بیشتر کاروبار مالی بحران کے باعث ناقابلِ ادائیگی قرضوں میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
بھارتی فوجی محاصرے، سیاسی بے یقینی اور مودی سرکار کی انتہاپسند ہندوتوا پالیسیوں نے سیاحت کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔

سیاحت کی بحالی کے لیے مشترکہ فورم تشکیل
سیاحتی کاروبار سے وابستہ اہم شخصیات نے حالات کی سنگینی کے پیشِ نظر جموں و کشمیر ٹورزم اینڈ الائیڈ بزنس فورم (JKTABF) تشکیل دیا ہے، جس کی قیادت ممتاز ہوٹل مالکن مشتاق چايا کر رہے ہیں۔
مشتاق چايا نے کہا
وادی میں عدم تحفظ کے ماحول نے سیاحت کو تباہ کر دیا ہے۔ ہوٹل خالی ہیں، ٹرانسپورٹرز اور شِکارا مالکان سخت مشکلات میں ہیں، اور دستکار بھوک کا شکار ہیں۔
کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جاوید احمد ٹینگہ نے کہا کہ سیاحت کشمیر کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ حکومت کو فوری مالی ریلیف پیکج اور اعتماد بحال کرنے کے لیے عالمی سطح پر پروموشن مہم چلانی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرہ، امرناتھ یاترا کیسے کشمیریوں کے لیے کڑی آزمائش بن گئی؟
ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن کے صدر بابر چودھری نے خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ہزاروں خاندان ہمیشہ کے لیے معاشی طور پر تباہ ہو جائیں گے۔
بھارتی فوجی تسلط نے سیاحتی جنت کو ویران کر دیا
ماہرین کے مطابق بھارتی فوجی تسلط، انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور مستقل خوف کے ماحول نے کشمیر کو سیاحتی جنت سے ویران وادی میں تبدیل کر دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر امن اور سیاسی استحکام بحال نہ کیا گیا تو سیاحت کے زوال سے وادی کی معیشت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔














