الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات مؤخر کرنے کے فیصلے پر کی جانے والی تنقید آئینِ پاکستان اور قانون سے لاعلمی کا مظہر ہے، صوبے میں بلدیاتی انتخابات نئی حلقہ بندیوں کے بعد ہی ممکن ہوں گے۔
ترجمان کے مطابق آئین کے آرٹیکل 140اے کے تحت ہر صوبائی حکومت پر لازم ہے کہ وہ اپنا بلدیاتی نظامِ حکومت کا قانون بنائے اور اس کے تحت قواعد و ضوابط تشکیل دے۔ الیکشن کمیشن الیکشنز ایکٹ 2017 کی دفعہ 219 کے تحت صوبے کے مجوزہ قوانین اور رولز کے مطابق ہی انتخابات منعقد کرانے کا مجاز ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے تحت کرانے کا فیصلہ
بیان میں کہا گیا کہ حکومتِ پنجاب کی جانب سے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے نفاذ کے بعد لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022 منسوخ کردیا گیا ہے، لہٰذا الیکشن کمیشن کسی منسوخ شدہ قانون کے تحت انتخابات نہیں کروا سکتا۔
ترجمان نے وضاحت کی کہ نئے بلدیاتی ایکٹ کے منظور ہونے کے بعد سابقہ قانون کے تحت جاری کردہ حد بندیوں کے شیڈول کو واپس لینا الیکشن کمیشن کے لیے قانونی طور پر ناگزیر تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات نہ کروانے پر پیپلزپارٹی سخت برہم
بیان کے مطابق الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو حلقہ بندیوں اور ڈیمارکیشن رولز کی تکمیل کے لیے 4 ہفتے کا وقت دیا ہے۔ اس کے فوراً بعد نئی حلقہ بندیوں کے لیے شیڈول جاری کر دیا جائے گا اور حلقہ بندیوں کا عمل مکمل ہوتے ہی بلدیاتی انتخابات کروا دیے جائیں گے۔
ترجمان نے بتایا کہ اس سلسلے میں چیف سیکریٹری پنجاب اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو 30 اکتوبر (جمعرات) کو الیکشن کمیشن اسلام آباد میں مدعو کیا گیا ہے تاکہ تمام انتظامی اور قانونی امور کو حتمی شکل دی جاسکے۔














