مصنوعی ذہانت اب صرف ایک مددگار ٹول نہیں رہی بلکہ ایک مضبوط حریف کے طور پر سامنے آ رہی ہے۔ آرٹ سے لے کر طب تک، اے آئی نے ہر شعبے میں غیر معمولی پیشرفت کی ہے اور کئی جگہوں پر انسانی صلاحیتوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت میں ترقی گوگل سرچ اور ایمازون کو ماضی کا حصہ بنا دے گی، بل گیٹس
ذیل میں ایسے 5 پیشے بیان کیے گئے ہیں جہاں اے آئی نمایاں طور پر انسانوں سے بہتر کارکردگی دکھا رہی ہے۔
کسٹمر سروس کے نمائندے
جدید اے آئی چیٹ بوٹس اب لاکھوں صارفین کی شکایات اور سوالات لمحوں میں حل کر رہے ہیں۔ یہ نظام جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہیں، جو بغیر کسی وقفے کے دن رات درست اور فوری جوابات فراہم کرتے ہیں۔ کئی بڑی کمپنیاں اب مکمل طور پر اے آئی پر مبنی کسٹمر سپورٹ پر انحصار کر رہی ہیں کیونکہ یہ انسانی ایجنٹس کے مقابلے میں زیادہ تیز اور مؤثر ہیں۔
مترجمین اور ترجمان
اے آئی پر مبنی ترجمہ سسٹمز اب انسانی سطح کی درستگی کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ یہ ٹولز نہ صرف دستاویزات بلکہ لائیو گفتگو کا فوری ترجمہ بھی ممکن بناتے ہیں، جس سے بین الاقوامی رابطے پہلے سے کہیں زیادہ آسان اور تیز ہوگئے ہیں۔
مواد نگار اور مارکیٹرز
اے آئی رائٹنگ ٹولز اب چند سیکنڈز میں معیاری مضامین، پراڈکٹ ڈسکرپشنز اور اشتہاری تحریریں تیار کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کے باعث زیادہ متاثر ہونے والی نوکریاں کون سی ہیں؟
اگرچہ انسان اب بھی تخلیقی انداز، جذباتی رنگ اور منفرد اسلوب میں آگے ہیں، لیکن رفتار اور تسلسل کے لحاظ سے اے آئی واضح برتری رکھتی ہے۔
ریڈیالوجسٹ اور میڈیکل اسکرینرز
طبی میدان میں اے آئی نے حیران کن کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ جدید اے آئی سسٹمز ایکس ریز، سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی رپورٹس کا تجزیہ کئی تربیت یافتہ ماہرین سے زیادہ درستگی سے کر رہے ہیں۔ گوگل ہیلتھ اور آئی بی ایم واٹسن جیسے پلیٹ فارمز نے کینسر کی ابتدائی علامات کی نشاندہی بھی انسانی آنکھ سے پہلے کر لی۔
جون میں امریکی ایف ڈی اے نے پہلا ایسا اے آئی ٹول منظور کیا جو صرف میموگرامز کی بنیاد پر 5 سالہ بریسٹ کینسر رسک کی پیشگوئی کر سکتا ہے۔
مالیاتی تجزیہ کار
اے آئی الگورتھمز اب سیکنڈز میں لاکھوں ڈیٹا پوائنٹس کا تجزیہ کر کے اسٹاک مارکیٹ کے رجحانات کی پیش گوئی اور مالی فراڈ کی شناخت کر لیتے ہیں۔ یہ کام انسانی تجزیہ کاروں کے لیے وقت طلب اور مشکل ہوتا ہے۔ اے آئی کی تیز رفتار تجزیاتی صلاحیتوں نے سرمایہ کاری اور بینکنگ کے شعبوں میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔














