استنبول مذاکرات: پاکستان نے ٹی ٹی پی کو نئی جگہ منتقل کرنے کی پیشکش مسترد کردی

اتوار 26 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ترکیہ کے شہر استنبول میں پاکستان اور افغان وفود کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور کے بعد حکام نے بتایا ہے کہ پاکستان نے افغان طالبان کو سرحدی دہشتگردی روکنے کے لیے ایک جامع اور عملی پلان پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں:پاک افغان دوحہ معاہدہ: کیا افغان طالبان دیرینہ جہادی گروپ ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کریں گے؟

مذاکرات 9 گھنٹے تک جاری رہے اور دونوں طرف سے سرحدی نگرانی، نقل و حرکت روکنے اور تجارتی رکاوٹیں دور کرنے پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔

میزبان اور شرکا

مذاکرات استنبول کے مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئے جن کی میزبانی ترکیہ کے اعلیٰ حکام نے کی۔ پاکستان کی نمائندگی 4 رکنی وفد نے کی جس میں ڈی جی ایم او اور ڈپٹی ڈی جی ایم او شامل تھے جبکہ افغان وفد کی قیادت نائب وزیر داخلہ رحمت اللہ مجیب نے کی۔

اہلکاروں کے مطابق بات چیت میں قطر اور ترکیہ کی ثالثی کے ذریعے طے پائے گئے پہلے دور کے نکات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔

پاکستان کا پیش کردہ جامع پلان

میڈیا رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے طالبان کو دہشتگردی کی روک تھام کے لیے ایک مفصل پلان دیا جس میں درج ذیل نکات شامل ہیں:

 سرحد پار دہشتگردی کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے مشترکہ نگرانی کے طریقہ کار کا قیام۔

یہ بھی پڑھیں:پاک افغان مذاکرات، میری خوش فہمی نہ ہو لیکن مجھےان میں امن نظر آیا تھا، خواجہ آصف

 حساس سرحدی راستوں پر کنٹرول اور اطلاعاتی تبادلے کے میکانزم۔

تجارتی راہداریوں کی حفاظت اور بندش کی صورت میں تیزی سے از سرِنو بحالی کے اقدامات۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پلان کا مقصد عملی اقدامات کے ذریعے تشدد کم کرنا اور طویل المدتی سیاسی مفاہمت کے لیے راستہ ہموار کرنا ہے۔

ٹی ٹی پی، نئی جگہ کی پیشکش اور عملی ضمانتیں

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے ٹی ٹی پی کو افغانستان میں نئی جگہ منتقل کرنے کی کسی پیشکش کو مسترد کیا۔

اسی کے ساتھ پاکستان نے طالبان سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ ٹی ٹی پی اور دیگر گروہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائیوں کی ضمانت دیں ورنہ مذاکراتی عمل ناکافی سمجھا جائے گا۔

سیکیورٹی خدشات اور سیاسی بیان بازی

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پہلے خبردار کیا تھا کہ اگر مذاکرات ناکام رہیں تو ’ہماری اور افغانستان کی کھلی جنگ‘ کے امکانات موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں جاری، بات چیت ناکام ہوئی تو کھلی جنگ ہوگی، خواجہ آصف

یہ بیان اس حساس پس منظر میں آیا جس میں پاکستان نے طالبان سے عملی اقدامات اور واضح عزم مانگا ہے۔ مقامی اور علاقائی سطح پر اس بیان نے مذاکرات کے نتائج پر بریک تھرو کی اہمیت واضح کر دی ہے۔

اقداماتِ فوری اور آئندہ لائحہ عمل

سرکاری ذرائع کے مطابق اگلے مراحل میں عملدرآمد کی نگرانی کے لیے میکانزم قائم کیے جائیں گے، فریقین نے جلدی رابطوں اور تکنیکی ورکنگ گروپس کے قیام پر بھی اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے۔

بین الاقوامی ثالث خصوصاً قطر اور ترکیہ اس عمل میں تسلسل فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں، اور عملدرآمد کی شفافیت کے لیے مخصوص ٹائم فریم طے کرنے کی سفارش زیر غور ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟