پاکستانی کھلاڑیوں کو این او سی کی غیر یقینی صورتحال ختم ہونے کے بعد بگ بیش لیگ میں شرکت کی اجازت مل گئی ہے۔
ستمبر کے آخر میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سمیع احمد سید نے کھلاڑیوں اور ایجنٹس کو ایک نوٹس کے ذریعے آگاہ کیا تھا کہ بورڈ نے غیر ملکی ٹی 20 لیگز میں شرکت پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم ہفتے کے روز کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹو ٹوڈ گرینبرگ نے تصدیق کی کہ پاکستانی کھلاڑی طے شدہ شیڈول کے مطابق بی بی ایل میں شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بگ بیش وومنز لیگ کا منفرد آغاز، کرکٹرز ٹرافی لے کر سڈنی کی بلند ترین عمارت پر پہنچ گئیں
ٹوڈ گرینبرگ نے کہا کہ ہمیں گزشتہ ہفتے کھلاڑیوں کی کلیئرنس ملی ہے، تمام کھلاڑی کھیلنے کے لیے تیار ہیں اور ہم خوش ہیں کہ اس سیزن میں بہترین پاکستانی کھلاڑی ایکشن میں نظر آئیں گے۔
ٹورنامنٹ 14 دسمبر سے 25 جنوری تک جاری رہے گا۔ پاکستانی کھلاڑیوں میں بابراعظم (سڈنی سکسرز)، شاہین شاہ آفریدی (برسبین ہیٹ)، حسن علی (ایڈیلیڈ سٹرائیکرز)، محمد رضوان (میلبورن رینیگیڈز)، حارث رؤف (میلبورن سٹارز) اور شاداب خان (سڈنی تھنڈر) شامل ہیں۔
بابر اور شاہین کے درمیان ہونے والے مقابلے 5 جنوری اور 18 جنوری کو شیڈول ہیں، جو شائقین کی خصوصی توجہ کا مرکز ہوں گے۔ پاکستانی کھلاڑی سڈنی تھنڈر کے خلاف میچز میں بھارتی اسپنر روی چندرن ایشون کے مدمقابل بھی ہوں گے، جو شاداب خان کے ساتھ اسی ٹیم میں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انٹرنیشنل ٹی20 لیگز کھیلنے کے لیے قومی کھلاڑیوں کے این او سی منسوخ، پی سی بی نے وجہ بھی بتادی
بی بی ایل میں ایشون کی شمولیت کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جس نے یہ بحث بھی چھیڑ دی ہے کہ کیا مستقبل میں دیگر بھارتی کھلاڑی بھی ریٹائرمنٹ کے بعد غیر ملکی لیگز میں شرکت کر سکتے ہیں۔
کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹو کے مطابق مستقبل میں مزید بھارتی کھلاڑیوں کے بی بی ایل میں شامل ہونے کے امکانات موجود ہیں، تاہم یہ پیش رفت اس بات پر بھی منحصر ہے کہ آیا لیگ میں نجی سرمایہ کاری لائی جاتی ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف یہ ہے کہ دنیا کے بہترین کھلاڑی بی بی ایل میں کھیل سکیں، لیکن اس کے لیے مالی وسائل درکار ہیں تاکہ ہم عالمی سطح پر مسابقت برقرار رکھ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: بگ بیش لیگ کی ڈرافٹنگ کا مرحلہ، کتنے پاکستانی کھلاڑیوں کو منتخب کرلیا گیا؟
رپورٹس کے مطابق آسٹریلوی کھلاڑی پیٹ کمنز اور ٹریوس ہیڈ نے آئی پی ایل فرنچائزز کی جانب سے دیے گئے 1 کروڑ آسٹریلوی ڈالر کے طویل مدتی معاہدوں کو مسترد کیا ہے۔
ٹوڈ گرینبرگ نے کہا کہ موجودہ سینیئر کھلاڑیوں کے حوالے سے زیادہ تشویش نہیں، لیکن آنے والی نسل کے لیے یہ مسئلہ بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ نوجوان کھلاڑیوں کے لیے آسٹریلوی کرکٹ میں رہتے ہوئے اپنے ملک کی نمائندگی کو اولین ترجیح دینا ضروری ہے۔














