پارٹی گیٹ اسکینڈل: سابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن پارلیمنٹ سے مستعفی

ہفتہ 10 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

’پارٹی گیٹ اسکینڈل‘ پر سابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے یہ کہتے ہوئے رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے استعفٰی دیدیا ہے کہ’کینگرو کورٹ‘ جیسی استحقاق کی کمیٹی ’غلطیوں اور تعصب‘ سے بھری رپورٹ پر انہیں پارلیمنٹ سے باہر نکالنے کے لیے کمر بستہ ہے۔

سابق وزیر اعظم نے اس سے قبل پارلیمنٹ کو گمراہ کرنے کا اعتراف کیا تھا جب انہوں نے رواں برس مارچ میں ایک ہنگامی سماعت میں استحقاق کی کمیٹی کو ثبوت فراہم کیے مگر ان کا موقف تھا کہ انہوں نے ایسا جان بوجھ کر نہیں کیا تھا۔

بورس جانسن نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ کووڈ لاک ڈاؤن کے دوران ڈاؤننگ اسٹریٹ میں منعقدہ اجتماعات میں سماجی دوری کامل نہیں تھی لیکن انہوں نے اصرار کیا کہ اس ضمن میں فراہم کردہ رہنما ہدایات کو انہوں نے جس طرح سمجھا ان پر ہر وقت عملدرآمد کیا جاتا رہا۔

سابق وزیر اعظم بورس جانسن کی جانب سے استعفے کا یہ ڈرامائی فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب انہیں کمیٹی کی رپورٹ سے آگاہ کیا گیا، جس میں اس تنقید کی تفصیلات بھی شامل تھیں جو اس رپورٹ کا مقصد تھا اور اس ضمن میں رپورٹ کے حتمی مندرجات کی حمایت کے ثبوت بھی.

بورس جانسن نے پہلے سے کامنز کی کمیٹی برائے استحقاق کی ایک رپورٹ دیکھی جس کی تفتیش کی گئی تھی کہ آیا انہوں نے ڈاؤننگ اسٹریٹ لاک ڈاؤن پارٹیوں پر کامنز کو گمراہ کیا۔

ایک دھماکہ خیز اور طویل بیان میں، سابق برطانوی وزیر اعظم نے کمیٹی برائے استحقاق کو ’کینگرو کورٹ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد ’حقائق سے قطع نظر‘ فقط انہیں مجرم قرار دینا رہا ہے۔ دوسری جانب کمیٹی کا موقف تھا کہ اس نے ’طریقہ کار اور مینڈیٹ‘ پر عمل کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp