اکثر کسی سیمینار یا کسی کانفرنس میں ہم دیکتھے ہیں کہ عورتیں سوال کرنے یا کوئی بات کہنے سے گھبراتی ہیں۔ اس کی وجہ کیا ہوسکتی ہے؟ کیا وہ ڈرتی ہیں یا ان کی کوئی بات سنتا نہیں؟ یا پھر انہیں موقع ہی نہیں دیا جاتا؟ اس حوالے سے ایک طویل تحقیق ہوئی ہے۔
اس تحقیق کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ بعض اوقات خواتین کے پاس پوچھنے کو سوال کم ہوتے ہیں بہ نسبت مردوں کے۔ تاہم ہمیشہ معاملہ ایسا نہیں ہوتا۔
کیلی فورنیا یونیورسٹی، برکلے کی ایک ریسرچر شوشنا جارویس نے ایک کانفرنس کے دوران نوٹ کیا کہ کون سے لوگ سوال پوچھتے ہیں۔ کانفرنس میں ہر شعبے کے لوگ موجود تھے۔ تحقیق سے پتہ چلا کہ 63 فیصد مردوں نے سوالات پوچھے تھے۔ آپ کے خیال میں ان مردوں نے 63 فیصد ہی سوال پوچھے ہوں گے تاہم ایسا نہیں تھا۔ 63 فیصد مردوں نے جو سوالات پوچھے، وہ مجموعی طور پر پوچھے جانے والے سوالات کا 78 فیصد تھے۔
اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مردوں کی نسبت عورتوں کو سوالات پوچھنے میں کچھ مسئلہ درپیش تھا۔
20ممالک میں ہونے والے اس جائزے سے پتہ چلا کہ بہت سی عورتیں سوال کرنا چاہ رہی تھیں لیکن وہ سوال پوچھتے ہوئے گھبرا رہی تھیں۔ جبکہ بعض خواتین کے دماغ میں سوال تھے ہی نہیں اور جن کے ذہن میں سوالات تھے، وہ گھبراہٹ کی وجہ سے نہ پوچھ سکیں۔
دراصل زیادہ تر لوگ کو خدشہ ہوتا ہے کہ وہ سوال پوچھیں گے اور اسے 300 لوگوں کے سامنے بتایا جائے کہ سوال سمجھ نہیں آیا۔ یہ ان وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ ہے جس کے نتیجے میں عورتوں کو سوال پوچھتے ہوئے ہچکچاہٹ محسوس ہوتی ہے۔
جب اسپیکر سے سلام کرنے پہ تحقیق ہوئی تو پتہ چلا کہ سوال پوچھنے سے پہلے اسپیکر کو سلام کرنے والوں میں مردوں کی نسبت خواتین کی تعداد زیادہ تھی۔ پس ثابت ہوا کہ عورتوں کو صرف سوال پوچھنے میں ہی مشکل محسوس ہوتی ہے۔
مجموعی طور پر کم سوالات پوچھنے والی خواتین کے ساتھ ایک دوسرا مسئلہ یہ بھی ہوتا ہے کہ خواتین کو ایسی خواتین بطور رول ماڈل کم ملتی ہیں جو سوالات پوچھنے کے لیے حوصلہ بڑھاتی ہیں اور کہتی ہیں کہ آپ کو سوال پوچھنے سے گھبرانا نہیں چاہیے۔
اب سوال یہ پیدا ہے کہ عورتوں کو زیادہ سوال پوچھنے کے لیے ہمت کیسے دلائی جائے؟
ایک طریقہ تو یہ ہے کہ سوالات پہلے سے لکھ لیے جائیں۔ کووڈ19 کے لاک ڈاؤن کا ایک بڑا فائدہ یہ تھا کہ آن لائن میٹنگز ہوتی تھیں اور ایسی میٹنگز میں عورتیں زیادہ سوال پوچھتی تھیں۔ تب زیادہ سوالات پوچھنے کی بہت بڑی وجہ یہ ہوتی تھی کہ عورتوں کے پاس زیادہ تر سوال لکھے ہوتے تھے، چنانچہ ان کے لیے پہلے سے لکھے ہوئے سوالات پوچھنا آسان ہوتا تھا۔
اس تحقیق کا مقصد خواتین کو سوالات پوچھنے کے لیے مطلوب حوصلہ فراہم کرنے کی تدابیر تلاش کرنا ہیں۔