محققین کا خیال ہے کہ نئی ٹیکنالوجی معذور افراد کے لیے امید کی کرن ثابت ہو سکتی ہے۔امریکا میں فالج کے حملے سے بچ جانے والی خاتون نو سال میں پہلی بار اپنے ہاتھ اور بازو کو حرکت دینے میں کامیاب ہوئیں۔
ہیدر رینڈولک کو 2012 میں جسم کے بائیں جانب فالج کا حملہ ہوا تھا۔امریکامیں پٹسبرگ یونیورسٹی اور کارنیگی میلن یونیورسٹی کے محققین نے رینڈولک کی گردن اور ریڑھ کی ہڈی کو متحرک کرنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔
تینتیس سالہ رینڈولک نے قریباً ایک دہائی کے بعد سوپ کے ایک ڈبے کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا۔ یہی نہیں اسٹیک کو کاٹنے کے لیے چاقو اور کانٹے کا استعمال بھی کیا۔
رینڈولک امریکا میں رہتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’حرکت تکلیف دہ نہیں لیکن اس کی عادت ڈالنے میں کچھ وقت لگے گا۔انھوں نے کہا کہ ’یہ بہت اچھا ہے کیونکہ میں اپنے بازو اور ہاتھوں کو حرکت دے سکتی ہوں جو میں نے قریباً ایک دہائی میں نہیں کیا‘۔
محققین پر یقین ہیں کہ نئی ٹیکنالوجی ان لوگوں کی زندگی میں ماید کی شمع روشن کر سکتی ہے جو معذوری کے ساتھ زبدگی بس کر رہے ہیں۔
نئی تحقیق کے مطابق ریڑھ کی ہڈی کو محرک کرنے کے فوائد چار ہفتوں تک محسوس کیے جاتے ہیں۔ اس کے کوئی سنگین مضر اثرات بھی مرتب نہیں ہوتے۔