ترک فوج کا شام میں آپریشن، 58 کرد باغیوں کی ہلاکت کا دعوٰی

اتوار 8 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ترک فوج نے پڑوسی ملک شام کے سمالی علاقہ میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف رات بھر آپریشن کے بعد 58 باغی کرد عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا دعوٰی کیا ہے۔ ترک فوج نے یہ بڑا آپریشن ایک ہفتہ قبل دارالحکومت انقرہ  میں بم دھماکے کے پس منظر میں کیا گیا ہے۔

ترک وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ کہ ترک فوج نے شمالی شام میں فضائی حملوں میں عسکریت پسندوں کے 15 شناخت شدہ اہداف کو مؤثر طریقے سے تباہ کر دیا ہے، جس کے نتیجہ میں 58 کرد عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔

ترکیہ نے واضح طور پر کالعدم کردستان ورکرز پارٹی المعروف پی کے کے اور شامی کرد وائی پی جی ملیشیا سے وابستہ تمام سہولیات کو اپنی فوج کا ’جائز ہدف‘ قرار دیا تھا۔ یہ اعلان پی کے کے کی جانب سے انقرہ میں حالیہ بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد کیا گیا، جس میں 2 پولیس اہلکار زخمی اور 2 حملہ آور مارے گئے تھے۔

ترکیہ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق شام سے تھا تاہم امریکی حمایت یافتہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز  نے، جس کی قیادت وائی پی جی ملیشیا کر رہی ہے، سختی سے اس واقعہ میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔

ترک وزارت دفاع کے بیان کے مطابق شمالی شام کے علاقے فرات شیلڈ، زیتون کی شاخ، اور پیس اسپرنگ میں کردستان ورکرز پارٹی اور شامی کرد ملیشیا کے دہشت گردوں سے تعلق رکھنے والے اہداف کو رات بھر مسلسل نشانہ بنایا گیا۔ ان علاقوں میں ترکیہ اپنےمقاصد کی تکمیل کےلیے پہلے بھی فوجی دراندازی کرتا رہا ہے۔

ترکیہ کے جنگی طیاروں نے شمالی شام میں کرد ملیشیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔

وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے انکشاف کیا کہ مشرقی صوبے وان میں حکام نے پی کے کے سے تعلق رکھنے اور مبینہ طور پر ایک اور ممکنہ حملے میں ملوث ہونے کے شبہ میں 6 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ انقرہ بم دھماکے کے بعد، ترک سیکیورٹی فورسز نے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر چھاپے اور کارروائیاں کی ہیں، جن میں متعدد افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

دریں اثنا، شمال مغربی شام میں جنگ کی نگرانی پر مامور ایک گروپ کے مطابق، باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں کئی مقامات پر سرکاری فوج کی گولہ باری کے نتیجے میں ہفتے کے روز 4 بچوں سمیت 7 شہری ہلاک ہو گئے  تھے، خیال کیا جاتا ہے کہ یہ گولہ باری حمص میں ملٹری اکیڈمی کی گریجویشن تقریب پر حملے کا ردعمل ہے جس میں جمعرات کو متعدد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے اطلاع دی ہے کہ ادلب شہر میں سرکاری فورسز کی جانب سے ایک بازار اور گھروں پر گولہ باری سے 2 بچوں سمیت 3 شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ ادلب کے دیہی علاقوں میں گولہ باری سے 2 اور بچے بھی مارے گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp