سبز اور نیلے رنگ کے 75 روپے والے یادگاری نوٹ عام کرنسی کی طرح استعمال ہو سکتے ہیں؟

بدھ 18 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستانیوں کو گزشتہ کچھ عرصہ سے سفر، خریداری یا دیگر ادائیگیوں کے دوران’سر، دوسرا نوٹ دے دیں، یہ نہیں چلے گا‘ یا پھر ’میم، یہ نوٹ نہیں چلتا‘ جیسے جملے سننا پڑ رہے ہیں۔

ریاستی سطح پر اہم ایام کی مناسبت سے یادگاری سکے یا کرنسی نوٹ جاری کیا جانا ایک معمول سمجھا جاتا ہے، البتہ پاکستان میں کچھ عرصہ قبل جاری کردہ 75 روپے کا نوٹ بہت سے افراد کے لیے ایک معمہ بنا ہوا ہے۔

خریداری، فیسز یا دیگر ادائیگیوں کے وقت مارکیٹ سے ایسے جملے سننے کے بعد عام پاکستانی کنفیوز ہو جاتا ہے کہ ایک ہی سرکاری ضمانت کے ساتھ جاری کردہ باقی نوٹ قابل قبول ہیں تو یہ کیوں نہیں تسلیم کیا جارہا؟

بہت سے صارفین کا ماننا ہے کہ ’سرکاری سطح پر جاری کرنسی نوٹ‘ کا قابل قبول نہ ہونا اس لیے تعجب کی بات ہے کہ ماضی میں جب بھی کوئی خصوصی سکہ جاری ہوا، مارکیٹ اسے فورا تسلیم کر لیتی تھی۔

معاشی و بینکاری امور کی بہتر سوجھ بوجھ رکھنے والوں کا خیال ہے کہ ماضی میں ای، 2، 5، 10، 50 کی یادگاری کرنسی جاری ہوتی رہی، اسی مالیت کے عام نوٹ یا سکے بھی رائج رہے ہیں، اس لیے تذبذب کے بغیر یادگاری کرنسی بھی قبول کی جاتی تھی۔

ان افراد کا ماننا ہے کہ پاکستان میں کبھی 75 روپے کا نوٹ یا سکہ قابل استعمال نہیں رہا اس لیے جب اسٹیٹ بینک نے یادگاری نوٹ جاری کیا تو بڑی تعداد اسے ایک اجنبی عمل سمجھ کر ابہام کا شکار ہوئی۔

پاکستان کے مرکزی بینک نے یادگاری نوٹ کو سبز اور نیلے رنگوں میں جاری کیا تو ایک ہی نوٹ کے دو رنگوں نے پھر یہ ابہام پیدا کر دیا کہ کہیں کوئی گڑبڑ تو نہیں ہے۔

blue and green coloured banknotes of Rs.75

یہ معاملہ اتنا بڑھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو باقاعدہ وضاحت کرنا پڑی ہے کہ ’75 روپے کے سبز اور نیلے نوٹ باقاعدہ کرنسی ہیں اور دیگر نوٹوں کی طرح قابل استعمال ہیں۔‘

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp