31 اکتوبر کی ڈیڈلائن: 56 ہزار 179 افغان پناہ گزین کی وطن واپسی ہوچکی ہے

ہفتہ 21 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

20 اکتوبر کو 4 ہزار 4 سو 23 افغان باشندے افغانستان واپس چلے گئے ہیں۔ ان افغان شہریوں میں 1341 مرد، 986 خواتین اور 2096 بچے شامل تھے۔ افغانستان روانگی کے لیے 76 گاڑیوں میں 312 خاندانوں کی وطن واپسی عمل میں لائی گئی اور یہ سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے۔ اب تک کل 56 ہزار 179 افغان پناہ گزینوں کی اپنے وطن واپسی ہوچکی ہے۔

پاکستان نے 31 اکتوبر 2023ء تک تمام غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کا فیصلہ کیا ہے اور اس پر سختی سے عملدرآمد جاری ہے۔ پاکستان کی جانب سے کسی بھی وقت ایسے افغان مہاجرین کو نکالنے کی بات نہیں کی گئی جو قانونی طریقے سے رہائش پذیر ہیں۔ ملک بدری کی کارروائی ان غیر قانونی افغان تارکین وطن کیخلاف ہے جو مسائل پیدا کر رہے ہیں۔

یورپی یونین ایجنسی آف اسائلم اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی رپورٹ کے مطابق17 لاکھ افغان شہری بغیر کسی ثبوت اور بغیر کسی رجسٹریشن کے غیر قانونی طور پر پاکستان میں رہائش پذیر ہیں۔ غیر قانونی افغان تارکین پاکستان میں دہشت گردی اور مالی جرائم کے حوالے سے سب سے بڑا خطرہ ہیں اور ان کی وجہ سے جرائم میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ان حقائق کے تناظر میں پاکستان اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے پیش نظر ہی غیر قانونی افغان تارکین کو ملک بدر کر رہا ہے۔

پاکستان کے قومی مفادات کا تحفظ کے لیے غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری ضروری ہے۔ پاکستان 40 سال سے زیادہ عرصے سے 19 لاکھ پچاس ہزار سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔

پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کا مرحلہ جاری ہے۔ افغان باشندوں کی اپنے وطن واپسی خطے میں پائیدار امن اور معاشی استحکام کی ضامن ہے۔ یکم اکتوبر کو ایپکس کمیٹی اجلاس کے بعد غیر قانونی افغان باشندوں کو حکومت پاکستان کی جانب سے ملک چھوڑنے کی ہدایات دی گئی تھیں۔ غیر قانونی افغان باشندوں کو 31 اکتوبر 2023 تک ہر صورت پاکستان سے چلے جانے کا انتباہ دیا گیا ہے۔

حکومت پاکستان کی جانب سے ڈیڈ لائن کے بعد افغان باشندے رضاکارانہ طور پر اپنے وطن واپس جا رہے ہیں۔ افغان باشندوں کی اپنے وطن واپسی دونوں ممالک کے باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp