دو بچوں کی ماں 34 سالہ انجو جو اپنے فیس بک دوست سے شادی کے لیے پاکستان آئی تھیں، حکومت پاکستان سے کلیئرنس ملنے کے بعد بھارت واپس جائیں گی۔ انجو کا کہنا ہے کہ وہ بھارت میں اپنے بچوں سے ملنے کے بعد پاکستان واپس آئیں گی۔
بھارت سے خیبر پختونخوا کے ایک دور افتادہ گاؤں پہنچ کر محبت کی شادی کرانے والی انجو کے ویزے میں رواں برس اگست میں ایک سال کی توسیع کی گئی تھی۔ شادی کے لیے اسلام قبول کرنے اور نصر اللہ سے شادی کے بعد انجو کا نام فاطمہ رکھ دیا گیا تھا۔
انجو کے پاکستانی شوہر نصراللہ کے مطابق وہ اسلام آباد میں وزارت داخلہ سے این او سی کا انتظار کر رہی ہیں جس کے لیے پہلے ہی درخواست دی جا چکی ہے۔ این او سی کا عمل تھوڑا طویل ہوتا ہے اور اسے مکمل ہونے میں وقت لگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی دستاویزات مکمل ہوں گی انجو بھارت کا دورہ کریں گی۔ وہ اپنے بچوں سے مل کر یقینی طور پر واپس آئیں گی کیونکہ اب پاکستان ہی ان کا گھر ہے۔ انجو ذہنی طور پر پریشان تھی اور اپنے دونوں بچوں کو بری طرح مس کر رہی تھی۔
یاد رہے کہ رواں برس 25 جولائی کو انجو نے اپنے 29 سالہ دوست نصراللہ سے شادی کی تھی، جس کا گھر خیبرپختونخوا کے ضلع اپر دیر میں ہے۔ پریمی جوڑا 2019 میں فیس بک پر دوست بنا تھا۔
بھارت میں انجو کی شادی اروند سے ہوئی تھی، جو راجستھان میں مقیم ہے۔ ان کی ایک 15 سالہ بیٹی اور ایک 6 سالہ بیٹا ہے۔
انجو ہمارے لیے مر گئی، والد
بھارتی میڈیا کے مطابق انڈیا سے پاکستان آنے پر فاطمہ (انجو) کا خاندان پریشان اور دکھی ہے۔ ان کے والد پرساد تھامس نے انڈین میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ انجو ان کے لیے مر چکی ہے۔
انگریزی اخبار ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق انجو کے والد نے صحافیوں سے بات چیت میں مزید کہا کہ انجو نے اپنے بچوں کا بھی خیال نہیں کیا اور ان کا مستقبل بھی تباہ کر دیا ہے۔ اگر وہ جانا چاہتی تھی تو پہلے شوہر کو طلاق دیتی۔ وہ ہمارے لیے زندہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
ان کے والد نے مزید بتایا کہ انجو کے مذہب چھوڑنے کے حوالے سے انہیں کوئی معلومات نہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ حکومت سے انجو کو واپس لانے کی اپیل کریں گے تو انہوں نے کہا کہ وہ انجو کو واپس لانے کی اپیل بالکل نہیں کریں گے۔
فاطمہ بچوں سے رابطے میں ہے
انڈین میڈیا کو انٹرویو میں فاطمہ نے بتایا تھا کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور اسے بچوں کی فکر بھی ہے۔ فاطمہ بچوں سے ملنے کی خواہش مند ہے اور اس کے لیے دبئی یا نیپال جانے پر غور بھی کیا جا رہا ہے۔
فاطمہ اور نصراللہ کا نکاح
فاطمہ اور نصراللہ نے اپر دیر میں مقامی عدالت میں نکاح کیا تھا۔ نکاح سے قبل انجو نے عیسائی مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کیا تھا جس کے بعد ان کا نکاح نصراللہ سے ہوا۔ ان کا حق مہر 10 تولہ سونا رکھا گیا تھا۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔