جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی 3 رکنی بینچ نے کوئٹہ کی 2 صوبائی نشستوں پر حلقہ بندیوں کیخلاف اپیل پر فیصلہ دیتے ہوئے بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا ہے۔
سپریم کورٹ نے عام انتخابات میں تاخیر کرنے کے تمام دروازے بند کرتے ہوئے اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد حلقہ بندیوں پر اعتراض نہیں اٹھایا جاسکتا۔
بلوچستان ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کی حلقہ بندی تبدیل کی تھی، جس پر الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرتے ہوئے بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ جو اختیار قانون نے الیکشن کمیشن کو دیا اسے ہائیکورٹ کیسے استعمال کر سکتی ہے، اگر اس درخواست پر فیصلہ دیا تو سپریم کورٹ میں درخواستوں کا سیلاب امڈ آئے گا، جب الیکشن شیڈول جاری ہو جائے تو سب کچھ رک جاتا ہے، الیکشن کمیشن کا سب سے بڑا امتحان ہے کہ 8 فروری کے انتخابات شفاف ہوں۔
جسٹس منصور علی شاہ بولے؛ الیکشن پروگرام جاری ہونے کے بعد حلقہ بندیوں سے متعلق تمام مقدمہ بازی غیر موثر ہو چکی ہے، کسی انفرادی فرد کو ریلیف دینے کیلئے پورے انتخابی عمل کو متاثر نہیں کیا جا سکتا، ہمیں اس حوالے سے لکیر کھینچ کر حد مقرر کرنا ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کا کہنا تھا کہ انہیں سمجھ نہیں آتی سارے کیوں چاہتے ہیں الیکشن لمبا ہو، الیکشن ہونے دیں، بلوچستان ہائیکورٹ نے بلوچستان کی 2 صوبائی نشستوں شیرانی اور ژوب میں الیکشن کمیشن کی حلقہ بندی تبدیل کردی تھیں۔