غیر شرعی نکاح کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد

منگل 16 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف مبینہ غیر شرعی نکاح کیس میں فرد جرم عائد کردی گئی۔

سینیئر سول جج قدرت اللہ نے اڈیالہ جیل میں سماعت کی۔ ابتدائی طور پر بانی پی ٹی ائی اور بشریٰ بی بی عدالت میں پیش ہوئے اور وکلا غیر حاضر رہے تاہم وکلا کے پہنچتے ہی عمران خان کی اہلیہ عدالت سے اُٹھ کر چلی گئیں۔

بشریٰ بی بی کے عدالت سے بنا اجازت اٹھ جانے پر جج کا اظہار برہمی

وکیل عثمان گل نے عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی وہ جیل سے اسپتال روانہ ہوگئی ہیں۔

جج قدرت اللہ نے استفسار کیا کہ بشریٰ بی بی عدالت میں حاضر تھیں کیا انہوں نے کسی سے باہر جانے کی اجازت لی تھی۔ جج نے کہا کہ عدالت سے واپس جانے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے اورآپ تو وکیل ہیں کیا آپ کو نہیں پتا؟

وکیل عثمان گل سے جج کا یہ بھی کہنا تھا کہ آپ نے اج تک کبھی کوئی کمٹمنٹ پوری کی ہے اور گزشتہ سماعت پر ہم نے وارنٹ گرفتاری جاری کیے، لطیف کھوسہ کا بھرم رکھتے ہوئے واپس لے لیے۔

مزید پڑھیں

وکیل عثمان گل نے بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کر دی۔ وکیل استغاثہ راجہ رضوان عباسی نے درخواست کی مخالفت کی۔

رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی نے جو میڈیکل رپورٹ دی اس میں کسی قسم کا طبی مسئلہ نہیں ہے اور وہ عدالت میں موجود تھیں اس طرح کسی کو چکمہ نہیں دیا جا سکتا۔

اس پر جج قدرت اللہ نے بھی کہا کہ استثنیٰ کی درخواست اس کی دی جاتی ہے جو عدالت میں موجود نہ ہو وہ تو عدالت میں موجود تھیں، اجازت کے بغیر عدالت سے چلی گئیں۔

اہلیہ عمران خان جیل کے احاطے سے کب باہر نکلیں؟

جج نے جیل حکام سے استفسار کیا کہ بشریٰ بی بی کے جیل میں داخلے اور اخراج کے کیا اوقات ہیں اور یہ بھی بتایا جائے کہ بشریٰ بی بی کتنی دیر جیل کے اندر موجود رہیں۔ مزید براں جج قدرت اللہ نے جیل حکام سے یہ بھی استفسار کیا کہ انہوں نے بشریٰ بی بی کو کس کی اجازت سے جیل سے باہر جانے دیا؟
عثمان گل نے کہا کہ کوئی قائدہ قانون ہوتا ہے اس پر رضوان عباسی نے پوچھا کہ یہ قانون قائدہ تب کہاں تھا جب بشریٰ بی بی بغیر اجازت عدالت سے اٹھ کر چلی گئیں۔

جیل حکام نے عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی 11:30 بجے جیل میں داخل ہوئیں اور 1:45 بجے جیل سے باہر گئیں۔

وکیل استغاثہ رضوان عباسی نے کہا کہ بشریٰ بی بی وکلا کے آنے سے فوراً پہلے اٹھ کر گئیں اور یہ منصوبہ بندی کے تحت ہوا۔

عمران خان نے روسٹرم پر آنے کے بعد کہا کہ ان کے خلاف یہ کیس ’لندن ایگریمنٹ‘ کا نتیجہ ہے۔ عثمان گِل نے کیس کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہونے سے متعلق ایک اور درخواست دائر کی اور کہا کہ انصاف کے تقاضے کے لیے ایک دو دن فرد جرم روکنے سے آسمان نہیں گر جائے گا۔

بشریٰ بی بی کی غیر موجودگی میں فرد جرم عائد نہیں ہوسکتی۔ وکیل صفائی

عدالت کی جانب سے بشریٰ بی بی کی غیر موجودگی میں ہی ملزمان کے خلاف الزامات پڑھے گئے اور فرد جرم عائد کی گئی۔ وکیل نے کہا کہ آپ ملزمان پر مشترکہ چارجز لگا رہے ہیں جبکہ ایسا نہیں ہوسکتا، بشریٰ بی بی کی غیر موجودگی میں فرد جرم عائد نہیں ہوسکتی۔

فرد جرم میں مشکل انگریزی لکھی ہے وکیل ہی سمجھائیں گے، عمران خان

عدالت نے عمران خان سے پوچھا کہ کیا آپ کو الزامات سمجھ میں آگئے ہیں؟ اس پر عمران خان کا نے جواب کہ مجھے تو یہ لیگل چیزیں سمجھ نہیں آتیں، اتنی مشکل انگریزی لکھی ہے، وکیل ہی سمجھائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ وہ تو پہلے  ہی کہہ چکے ہیں کہ یہ سب ’لندن پلان‘ کے تحت ہے۔ انہوں نے کاہ کہ ’قانونی اصطلاحات میں نہیں سمجھ سکتا، خصوصی طور پر یہ جو لندن ایگریمنٹ کے تحت ہیں‘۔

عثمان گل نے کہا کہ قانونی طور پر جب ایک ملزم موجود نہیں تو چارج فریم نہیں ہو سکتا۔

عمران خان کا صحت جرم سے انکار

عمران خان نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’آئی ایم ناٹ گلٹی‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ6  سال بعد خاور مانیکا کو استغاثہ دائر کرنے کا یاد آیا ہے۔ یہ کیس پلاننگ کے تحت ہے وہ لوگ پارٹی کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ پہلے لوگوں کو اٹھاتے ہیں، ٹارچر کرتے ہیں، پھر سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کرتے ہیں۔

عمران خان نے فرد جرم کے دستاویزات پر دستخط کر دیے۔عدالت نے سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی۔ آئندہ سماعت پر استغاثہ کی جانب سے گواہان کو پیش کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ الزام یہ ہے کہ عمران خان نے دوران عدت بشریٰ بی بی سے شادی کی جو کہ غیرشرعی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp